آئی پی ایل کے آغاز سے قبل ہی کھلاڑیوں پر نفسیاتی دباؤ، چار کورونا کا شکار
انڈین پریمیئر لیگ کے آغٖاز سے قبل چار کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی ٹیم ممبئی انڈینز جمعے کو مسلسل تیسری بار ٹائٹل جیتنے کے لیے اپنی مہم کا آغاز چنئی کے کرکٹ سٹیڈیم میں پہلے میچ سے کرے گی جہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کوئی تماشائی موجود نہیں ہوگا۔
میچ میں دوسری ٹیم رائل چیلنجرز بینگلور کے دو کھلاڑیوں کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیگ میں شامل آٹھ ٹیموں کے کھلاڑی بائیو سکیور ببلز میں ہیں تاہم چار کھلاڑیوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور کئی نے آٹھ ہفتوں کے لاک ڈاؤن میں داخل ہونے پر نفسیاتی دباؤ کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔
انڈیا میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
رائل چینلجرز بینگلور کے دیودت پاڈکل اور ڈینیئل سامز، دہلی کیپیٹلز کے سپن سٹار اکشر پٹیل اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے نتیش رانا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد آئسولیشن میں ہیں۔
آئل پی ایل کا اختتام 30 مئی کو ہوگا اور تب تک تمام آٹھ ٹیموں کے کھلاڑیوں کو سخت قواعد کے تحت بائیو ببلز میں رہنا ہوگا جن میں دنیائے کرکٹ کے کئی بڑے نام شامل ہیں۔
انگلینڈ کے بین سٹوکس اور آسٹریلیا کے سٹیو سمتھ رواں سال آئی پی ایل کا حصہ ہیں۔
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے تمام آٹھ ٹیموں کے لیے ببل انٹیگریٹی مینیجرز مقرر کیے تاکہ قواعد پر سختی سے عمل کرایا جا سکے۔
انڈیا کی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی نے کورونا کے باعث 'ببل لائف' کے دباؤ کے حوالے سے انگلینڈ سے سیریز کے خاتمے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کھلاڑی ’پک‘ گئے تھے۔
کوہلی کے مطابق ’مستقبل میں کرکٹ سیریز کے شیڈول بناتے وقت اس بات کو مدنظر رکھا جائے کیونکہ طویل عرصے کے لیے ’ببلز‘ میں کھیلنا انتہائی مشکل ہوتا جائے گا۔‘
بی سی سی آئی کے صدر سارو گنگولی نے کہا ہے کہ ’کھلاڑی جب ایک بار ببل میں داخل ہوں گے تو چیزیں بہتر اور آسان ہو جائیں گی۔‘
گنگولی کو ان کے متنازع بیان کی وجہ سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا جب انہوں نے کہا کہ ’غیرملکی کھلاڑیوں کے مقابلے میں انڈین پلیئرز کورونا کے باعث پیدا ہونے والے نفسیاتی دباؤ کا زیادہ بہتر مقابلہ کرتے ہیں۔‘
گنگولی کے مطابق ’جب آئی پی ایل کے میچز گذشتہ برس متحدہ عرب امارات میں کھیلے جا رہے تھے تب بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے تھے لیکن جب لیگ شروع ہوئی تو سب کچھ بہترین رہا۔‘