Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرنس فلپ اور خلیجی ریاستیں: ایک طویل دوستی کی داستان

1952 کی ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر میں پرنس فلپ کے ہمراہ نوجوان کنگ فیصل دوم اور نائب ریاست عراق پرنس عبداللہ بھی موجود ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کے شریک حیات پرنس فلپ کے انتقال پر جہاں دنیا بھر میں لوگ غمزدہ ہیں وہیں خلیجی ریاستوں میں بھی فضا مختلف نہیں جن کے ساتھ شاہی جوڑے کا گہرا تعلق رہا۔
سعودی عرب، بحرین اورعمان سمیت کئی عرب ممالک کی جانب سے ملکہ برطانیہ کو تعزیتی پیغامات بھجوائے گئے ہیں۔
ملکہ الزبتھ اور پرنس فلپ نے خلیجی ریاستوں کے ساتھ برطانیہ کے تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے خلیجی ریاستوں کے متعدد دورے بھی کیے۔

 

 فروری 1965 میں پرنس فلپ اکیلے ریاض پہنچے تھے جن کو سعودی عرب کے شاہ فیصل کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی تھی۔ اس کے دو سال بعد کنگ فیصل نے لندن کا دورہ کر کے اس تعلق کو مزید مستحکم کیا۔
150 سال تک برطانیہ کے خلیجی ریاستوں کے ساتھ گہرے روابط رہے اور انیس ویں صدی کے دوران اس حوالے سے معاہدے بھی ہوئے اور ان کے لیے ٹروشل سٹیٹس کی اصطلاح استمعال ہوئی تاہم یکم دسمبر 1971 کو یہ معاہدے کالعدم قرار دے دیے گئے۔
ابوظبی کے حکمران شیخ زائد بن سلطان النہیان کی قیادت میں ٹروشل سٹیٹس متحدہ ارب امارات بن گئیں، تاہم اس کے بعد بھی برطانیہ اور خلیجی ریاستوں کے درمیان مضبوط تعلق رہا۔
1979 میں جب ملکہ الزبتھ نے یو اے ای کا دورہ کیا تو پرنس فلپ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

شاہی جوڑے کی شاہی گھرانوں کے ساتھ تصویریں پرجوش تعلقات کی عکاس ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

31 سال بعد 2010 میں شاہی جوڑے نے ابوظبی کا دورہ کیا، اس موقع پر وہ شیخ زید کے مزار پر بھی گئے اور جامع مسجد کا دورہ بھی کیا۔ اس وقت ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان بھی ان کے ہمراہ تھے۔
پرنس فلپ کی خلیجی ریاستوں کے قائدین سے ملاقاتوں کی تصاویر بھی موجودہ ہیں۔
1952 میں لی جانے والی ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر میں پرنس فلپ نے اپنی بیٹی شہزادی این کا ہاتھ تھام رکھا ہے اس وقت نوجوان کنگ فیصل دوم اور نائب ریاست عراق پرنس عبداللہ بھی ان کے ساتھ موجود ہیں۔
مارچ 1961 میں شاہی جوڑے نے ایران کا دورہ کیا۔ اس وقت لی گئی تصویر میں پرنس فلپ اور ملکہ رضا شاہ پہلوی کے ہمراہ مسکراتے ہوئے جا رہے ہیں۔
1979 میں ایران کی بادشاہت ایک انقلاب کے نتیجے میں ختم ہوئی جس کے اثرات پورے خطے پر پڑے۔

2010 میں شاہی جوڑے نے ابوظبی کا دورہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)

پرنس فلپ کی زیادہ تر تصاویر خوشگوار یادوں سے متعلق ہیں جیسے جب 1955 میں اردن کے حکمران حسین نے اپنی ملکہ دینہ کے ہمراہ ہنی مون کے لیے برطانیہ کا دورہ کیا۔
اسی طرح اس میں 2001 میں کنگ عبداللہ اور ملکہ رانیہ کے دوروں کی تصویریں بھی شامل ہیں۔
خوشی کے لمحات میں ہنستے مسکراتے ہوئے پرنس فلپ کی بے شمار تصویریں لی گئیں چاہے وہ دوروں کے موقع پر ہوں یا پھر عام زندگی میں ٹہلتے ہوئے جبکہ ایسی بہت سی تصویریں بھی ہیں جو ان کے شاہی گھرانوں کے ساتھ پرجوش تعلقات کی عکاس ہیں۔

عرب ممالک کی جانب سے ملکہ برطانیہ کو پرنس فلپ کے انتقال پر تعزیتی پیغامات بھجوائے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

1997 میں شاہی جوڑے کی شادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ملکہ الزبتھ نے تقریر کرتے ہوئے پرنس فلپ کے حوالے سے کہا تھا ’انہوں نے سالہا سال سے خاموشی کے ساتھ ہر موقع پر میرا ساتھ دیا اور میری طاقت بنے۔ میں، پورا خاندان یہاں تک کہ دوسرے کئی ممالک بھی ان کے لیے ممنونیت کے جذبات رکھتے ہیں جس کا کبھی انہوں نے دعویٰ نہیں کیا‘

شیئر: