Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیری رحمان اور دیگر پی ڈی ایم واٹس ایپ گروپ سے خارج

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ کا ذکر کیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں اپوزیشن اتحاد ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتوں میں اختلافات اور عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد سے الگ ہونے کے بعد دونوں جماعتوں کے ارکان کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سے بھی نکال دیا گیا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین تبصرے کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پی ڈی ایم کے واٹس گروپ کے شیئر کیے گئے ایک سکرین شاٹ کے مطابق ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان اور عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین کو گروپ سے ریموو کیا ہے۔
شیری رحمان نے اردو نیوز کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سے نکالے جانے کی تصدیق کی۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کے عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد منگل کو پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو مدعو نہیں کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی کنول شوذب نے واٹس گروپ کا سکرین شاٹ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں لڑائی ہوگئی، پی ڈی ایم کے جنازے کے بعد۔‘
اس پر سانولی نامی ٹوئٹر ہینڈل نے تبصرہ کیا کہ ’کیا یہ اتحاد سینیٹ الیکشن تک کے لیے تھا۔‘
وجیہہ ہلال نے اس پر لکھا کہ ’ہمیں کیوں نکالا‘۔ عدنان صدیقی نے تحریک انصاف کی ایم این اے کو لکھا کہ ’عوام کو اس سے کوئی سروکار نہیں، پلیز عوام کے مسائل پر توجہ مرکوز رکھیں۔‘

شہزاد ملک نامی ٹوئٹر ہینڈل سے تبصرہ کیا گیا کہ ’لو جی واٹس ایپ صحافت کے بعد حاضر ہے واٹس ایپ سیاست، نکالنے چلے تھے پرائم منسٹر کو، نکال رہے ہیں ایک دوسرے کو واٹس ایپ سے۔‘
 سردار ارشد نے کنول شوذب کی ٹویٹ کو ریٹویٹ کر کے لکھا کہ ’معذرت کے ساتھ یہ وقت سیاست کا نہیں مری روڈ مکمل طور پر بند پڑی ہے اور حکومت کو عوام کا کوئی خیال نہیں۔‘
آر جے طیبہ نے ٹویٹ کیا کہ ’سب کو نکال دیا، پی ڈی ایم ختم ہو گئی۔‘
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ کا ذکر کیا اور کہا کہ ’یہ ظاہر ہے بچگانہ سیاست چل رہی ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا آپس میں جھگڑا چل رہا ہے۔ چھوٹے چھوٹے مقاصد کے لیے بنائے گئے اتحاد زیادہ عرصہ نہیں چلتے۔‘

شیئر: