پاکستان میں مذہبی جماعت تحریک لبیک کے احتجاج کے باعث ایک بار پھر ملک کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی بندش کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے 12 اپریل کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ارسال کیے گئے مراسلے میں ترنول، فیض آباد، روات ٹی چوک، ترامڑی چوک، اسلام آباد ایکسپریس وے اور اٹھال چوک بارہ کہو کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی درخواست کی گئی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی ہو۔ حکومتی حلقوں کا موقف ہے کہ ’انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش سے شرپسند افراد کے رابطوں کو منقطع کیا جاتا ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔‘
مزید پڑھیں
-
سستی ترین موبائل فون سروسز فراہم کرنے میں پاکستان سر فہرستNode ID: 411611
-
آن لائن کلاس کے دوران ٹیچر نے طالبہ کو چور سے بچا لیاNode ID: 546871
تاہم پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’کل سوچ ڈاٹ کام‘ کے مطابق گذشتہ نو برسوں میں سینکڑوں بار ملک میں انٹرنیٹ سروس بند کی جا چکی ہے اور صرف گذشتہ سال ہی کم ازکم 12 مرتبہ یہ بندش دیکھنے میں آئی۔‘
کورونا وبا کے بعد انٹرنیٹ بندش زندگی موت کا مسئلہ کیوں؟
اب انٹرنیٹ صرف گوگل سرچ یا تفریح کے لیے استعمال نہیں ہوتا بلکہ اوبر اور کریم جیسی ٹیکسی سروس سے لے کر آن لائن تعلیم، طبی امداد اور روزگار کے لیے بھی استعمال ہو تا ہے اس لیے اس کی بندش بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد کے ایک بڑے ہسپتال کے شعبہ نفسیات سے وابستہ ڈاکٹر فیصل رشید خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کورونا وبا کے بعد ان کے 70 فیصد مریض ان سے آن لائن طبی مشورہ لیتے ہیں۔ صرف 30 فیصد مریض بالمشافہ مشورے کے لیے آتے ہیں۔
’اگر انٹرنیٹ سروس بند کر دی جائے تو نہ صرف میری آمدنی بری طرح متاثر ہوگی بلکہ اتنے سارے مریض طبی سہولت سے محروم ہو جائیں گے خاص کر اسلام آباد سے دور رہنے والے افراد مستفید نہیں ہو سکیں گے۔‘
اسلام آباد کے علاقے فراش ٹاون میں مقیم خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ پِتے کے عارضے میں مبتلا ہیں اور شہر کے ایک پوش علاقے میں واقع کلینک میں خود جا نہیں پاتے تو واٹس ایپ پر اپنے ڈاکٹر سے ادویات کے حوالے سے مشورہ کر لیتے ہیں۔ ’اگر موبائل سروس معطل ہو جائے تو مریضوں کے لیے یہ زندگی موت کا مسئلہ بھی بن سکتا ہے‘۔
اسلام آباد کے نجی ہسپتال کے ڈاکٹر عمر قریشی اپنے مریضوں کا ایک بار معائنہ کرنے کے بعد ان کی رپورٹس آن لائن چیک کر لیتے ہیں اور آن لائن ہی انہیں دوا تجویز کرتے ہیں۔ ایسے میں اگر کسی علاقے میں موبائل سروس معطل ہو تو ان کا اور مریض کا رابطہ منقطع ہو جائے گا۔
ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان کی حکومت جب فائیو جی سروس متعارف کروائے گی تو انٹرنیٹ کے ذریعے موبائل سرجریز تک کی جائیں گی ایسے میں موبائل فون کی بندش انسانی جان کے لیے خطرہ بن جائے گی۔
