لاہور کی ایک سول عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خاندان کی ملکیتی زمین کا انتقال منسوخ کرنے کا عمل روک دیا ہے۔
شریف خاندان نے سول عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ پنجاب حکومت ان کی رائیونڈ میں ملکیتی زمین کا انتقال خارج کر رہی ہے۔
درخواست میں عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ’پنجاب حکومت نے اب تک 127 کنال اراضی کا انتقال منسوخ کردیا ہے۔ یہ زمین جاتی امرا میں شریف خاندان کی رہائشگاہ سے متصل ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
شریف خاندان کا ایک اور باب بند ہواNode ID: 520041
-
ضمانت ہوگئی، اب بیانیہ میاں شہباز کا چلے گا یا مریم نواز کا؟Node ID: 557386
عدالت میں شریف خاندان کے وکیل حامد مختار نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت غیرقانونی طریقے سے خاندان کی ملکیت ختم کر رہی ہے۔ اور اس حوالے سے مختلف سرکاری محکموں کے خلاف قانون استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے عدالت میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ ’ہمیں ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ حکومت خفیہ طریقے سے شریف خاندان کی ملکیتی 500 کنال زمین ہتھیانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی کے ذریعے قانونی طور پر جاری زمین انتقال ختم کیے جا رہے ہیں۔ عدالت حکومت کو ایسا کرنے سے روکے۔‘
سول عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 اپریل تک جواب طلب کر لیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے شریف خاندان کی حکم امتنائی کی درخواست بھی منظور کرتے ہوئے حکومت کی مزید زمین کی ملکیت ختم کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
اس عدالتی حکم کے سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم کے مشیر شہباز گل نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ شریف فیملی نے 1989 میں 600 کنال اراضی ایک وحیدہ بیگم نامی خاتون کے نام کروائی اور اس کے بعد اس زمین کو اپنے نام کروا لیا۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36506/2021/marriyum_aurangzeb-pid.jpg)