اب بس کچھ ہی دن جانے کو ہیں کہ لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے پھریں گے کہ کون سا ٹیکہ لگوایا؟ دیسی یا پردیسی؟ آپ کچھ بھی کہیں ’غیرملکی‘ مال کی اپنی الگ ہی شو آف ویلیو ہوتی ہے۔
لیکن اس کیس میں اچھی بات یہ ہے کہ یہ غیر ملکی ٹیکے لوگوں کی شان بھی بڑھائیں گے اور زندگیاں بھی بچائیں گے۔
اس لیے ہندوستان کی حکومت نے آخرکار وہ کر ہی دیا جو کسی بھی ذمہ دار حکومت کو کرنا چاہیے۔ یا یہ کہیے کہ بہت پہلے کر دینا چاہیے تھا کیونکہ سائنسدان، سیاستدان، اناڑی اور کھلاڑی سب بس ایک ہی مطالبہ کر رہے تھے کہ بھائی کورونا وائرس کے کیس بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اگر حالات پر قابو پانا ہے تو جہاں جو ٹیکہ ملے اور جس قیمت پر بھی ملے، ہندوستان میں اس کے استعمال کی اجازت دے دی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں
-
دل سے دلی: غریبوں کا مسئلہ غربت کا وائرسNode ID: 468576
-
دل سے دلی: کورونا کی ’سونامی‘ بن کر واپسیNode ID: 555036
-
دل سے دلی: کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا!Node ID: 557246