خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو 3 لاکھ 40 ہزار سے زائد کورونا کے کیسز سامنے آئے ہیں جو اب تک روزانہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
جبکہ گزشتہ تین دنوں میں دس لاکھ نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2 ہزار 642 ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی کل تعداد ایک لاکھ 90 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے انڈیا میں اب تک ایک کروڑ 65 لاکھ شہری اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ امریکہ کے بعد انڈیا کورونا سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔
انڈیا کے بڑے شہروں میں ہسپتالوں کے باہر کورونا مریضوں کی لمبی قطاریں معمول بنتا جا رہا ہے، جبکہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بھی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دہلی کے ایک ہسپتال میں آکسیجن میں کمی کے باعث 20 کورونا مریضوں کی ایک رات میں ہی موت واقع ہوگئی۔
ماہرین کے خیال میں کورونا کے متاثرین اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے جو رپورٹ نہیں ہو رہی۔
متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے بعد نیوزی لینڈ نے بھی انڈیا کے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو کورونا کی صورتحال سے مؤثر انداز میں نہ نمٹنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تنقید کے بعد انڈین حکومت خصوصی ٹرینوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے۔
آکسیجن ٹینکرز اور دیگر سہولیات بھی متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کے لیے ایئر فورس کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں، جبکہ سنگا پور سے بھی آکسیجن منگوائی گئی ہے۔
حکومت نے صنعت کاروں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ آکسیجن اور جان بچانے والی ادویات کی سپلائی میں اضافہ کریں۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ حکومت کو فوج کے ذریعے تمام آکسیجن پلانٹس کا کنٹرول سنبھال لینا چاہیے۔
ریاست اتر پردیش کا شہر لکھنؤ سب سے زیادہ کورونا سے متاثر ہوا ہے۔ بیس کروڑ آبادی کی ریاست اتر پردیش نے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے جو جمعے کی رات آٹھ بجے سے لے کر پیر کی صبح 7 بجے تک نافذ رہے گا