Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے بڑھتی ہلاکتیں: دہلی میں اجتماعی تدفین،چتائیں جلانے کا آغاز

دہلی میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 306 افراد کورونا سے ہلاک ہوگئے۔ (فوٹو: روئٹرز)
دہلی کے رہائشی نتیش کمار کو اپنی والدہ کی لاش کو دو دن تک گھر میں رکھانا پڑا جس کے دوران وہ شہر کے شمشان گھاٹوں میں چتا جلانے کے لیے جگہ تلاش کرتے رہے۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انڈین دارالحکومت میں موت کا سیلاب آیا ہوا ہے جہاں کورونا کیسز میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا میں کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے کے بعد دارالحکومت دہلی کے قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں میں جگہ کم پڑ رہی ہے، جس کے بعد اجتماعی تدفین اور چتائیں جلانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

 

جمعرات کو نتیش کمار نے اپنی والدہ کی چتا کو اجتماعی طور پر چتا جلانے کے لیے پارکنگ میں بنائی گئی عارضی شمشان گھاٹ میں جلاد دی۔
‘میں والدہ کی چتا کو جلانے کے لیے شہر کا کونہ کونہ چھان مارا مگر کسی بھی شمشان گھاٹ میں جگہ نہیں ملی۔ ایک شمشان گھاٹ میں کہا گیا کہ جلانے کے لیے لکڑیاں ختم ہو گئی ہیں۔‘
جمعرات کو انڈیا میں کورونا کے یومیہ ریکارڈ تین لاکھ 14 ہزار 835 کیسز سامنے آئے۔
کورونا کی دوسری لہر نے انڈیا کے کمزور نظام صحت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ صرف نئی دہلی میں جہاں ہسپتالوں میں آکسیجن اور ادویات ختم ہو رہی ہے روزانہ 26 ہزار سے زائد کیسز سامنے آرہے ہیں۔
دہلی، جہاں گذشتہ 24 گھنٹوں کے اندر 306 افراد کورونا سے ہلاک ہوگئے ہیں، لوگ اپنے پیاروں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے عارضی شمشان گھاٹوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں چتائین اجتماعی طور پر جلائی جارہی ہے اور قبرستانوں میں بھی اجتماعی تدفین ہو رہی ہے۔
جتندر سگھ شنٹی جو کہ ایک خیراتی طبی ادارہ ’شہید بھگت سنگھ سیوا دال‘ چلارہے ہیں کا کہنا ہے کہ جمعرات کو شمشان گھاٹ کی پارکنگ کے ساتھ قائم کیے گئے عارضی شمشان گھاٹ میں 60 لاشوں کو جلایا گیا ہے اور 15 لاشیں اب بھی پڑی ہوئی ہے۔

جمعرات کو انڈیا میں کورونا کے یومیہ ریکارڈ تین لاکھ 14 ہزار 835 کیسز سامنے آئے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 ’ دہلی میں ایسے مناظر کسی نے بھی نہیں دیکھے ہوں گے پانچ سال کے بچے، 15 سال اور 25 سال کے نوجواں کی چتائیں جلائی جارہی ہیں۔ یہاں تک نوبیاہتا مرد اور خواتین کی چتاؤں کو جلایا جارہا ہے اور یہ سب دیکھنا بہت ہی مشکل اور تکلیف دہ ہے۔‘
شنٹی کے مطابق گزشتہ سال وبا کی پیک کے دوران انہوں نے سب سے زیادہ چتائیں جلانے میں مدد کی وہ 18 چتائیں تھیں جب کہ روزانہ اوسط تعداد آٹھ سے 10 تھی۔
’ منگل کو اس ایک مقام پر 78 چتاؤں کو آگ لگا دی گئی۔‘
نتیش کمار کا کہنا کہ ان کی والدہ، جو کہ ہسپتال میں سرکاری ملازم تھی، کا کورونا ٹیسٹ 10 دن قبل مثبت آیا تھا۔ تاہم اس دوران ہسپتال میں ان کی والدہ کو بیڈ نہیں مل سکا۔
’حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔ آپ کو ہی اپنے خاندان کو بچانے کے لیے اپنے بل بوتے پر کچھ کرنا پڑے گا۔‘

شیئر: