سری لنکا میں ایسٹر حملوں کے الزام میں مسلم رہنما گرفتار
سری لنکا میں ایسٹر حملوں کے الزام میں مسلم رہنما گرفتار
ہفتہ 24 اپریل 2021 22:13
2019 میں ایسٹر سنڈے کے حملوں میں 279 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔(فوٹو اے ایف پی)
سری لنکا کی پولیس نے2019 کےایسٹر سنڈے کے حملوں کے سلسلے میں ہفتہ کو ایک اعلیٰ مسلم قانون ساز کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایسٹر سنڈے کے حملوں میں 279 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق کولمبو میں گرفتاری کا یہ اقدام تحقیقات کو تیز کرنے کے لئے دباو بڑھنے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان اجیت روحانہ نے بتایا ہے کہ آل سیلون مکل پارٹی (اے سی ایم پی) کے رہنما رشاد بطی الدین اور ایک سابق وزیر کو انسداد دہشت گردی ایکٹ پی ٹی اے کے تحت تحویل میں لیا گیا ہے۔
کولمبو میں ان کے گھروں پر علی الصبح چھاپے مارے گئے جن میں رشاد بطی الدین اور اس کے بھائی ریاض کو گرفتار کیا گیا۔
روحانہ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت حالات اور ان ثبوتوں کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا کہ ان کے تعلقات اُن خود کش حملہ آوروں کے ساتھ تھے جنہوں نے چرچ پر حملے کئے تھے۔
دونوں بھائیوں کے وکیل رشدی حبیب نے کہا ہے کہ صدارتی تحقیقات میں خود کش بمباروں سے میرے موکلوں کے روابط کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور یہ گرفتاری ایک سیاسی انتقام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان بھائیوں کی گرفتاری کا محرک سیاسی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح اے سی ایم پی نے 2019 کے انتخابات میں صدر گوتابایا راجاپاکسا کی مخالفت کی تھی۔
یہ گرفتاری سری لنکا کے رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ کارڈینل میلکم رنجیت کی جانب سے حکومت پر عائد کئے جانے والے اس الزام کے 3 روز بعد عمل میں آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے حملے کی تحقیقات روکنے کی اجازت دے دی ہے ۔
مقامی اسلام پسندوں کی جانب سے ہوٹلوں اور گرجا گھروں پر خودکش حملوں کے کچھ ہی دنوں کے اندر اندر 200 کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن کسی پر بھی باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا جا سکا۔
میلکم رنجیت نے گذشتہ بدھ کو ایسٹر حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر تقریبات کی صدارت کرتےہوئے کہا تھا کہ دہشت گرد حملے کی تحقیقات میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے وہ انتہائی افسردہ ہیں۔
انہوں نے قصورواروں کے خلاف فوری کارروائی کا دوبارہ مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ سیاسی پینترے اور اتحادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت اس تحقیقات میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
واضح رہے کہ رشاد کی جماعت حزب اختلاف کے اتحاد کی ایک رکن ہے لیکن اس کے تین ارکان اسمبلی نے اکتوبرمیں حکومت سے آئین میں ترمیم کرنے اور عدلیہ اورمقننہ پر راجپاکسا کو وسیع اختیارات دینے سے انکار کردیا تھا۔