مسلح شخص کی سی آئی اے ہیڈکوارٹر میں گھسنے کی کوشش، مزاحمت پر زخمی
سکیورٹی اہلکار کئی گھنٹوں تک اس شخص سے ہتھیار ڈالنے کے لیے مزاکرات کی کوشش کرتے رہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کی وفاقی انویسٹی گیشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ پیر کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے کئی گھنٹوں کے ڈیڈلاک کے بعد سی آئی اے ہیڈ کوارٹر کے داخلی دروازے پر ایک مسلح شخص کو گولی مار دی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کی دوپہر کو واشنگٹن کے باہر سی آئی اے کے وسیع و عریض جنگلات والے کمپاؤنڈ میں نامعلوم شخص کو ابتدائی گیٹ سے گزرنے سے روک دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق سکیورٹی اہلکار کئی گھنٹوں تک اس شخص سے ہتھیار ڈالنے کے لیے مذاکرات کی کوشش کرتے رہے۔
اس حوالے سے ایف بی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ شخص اپنی گاڑی سے ایک ہتھیار لے کر نکلا تھا، جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ اس کا مقابلہ ہو گیا۔‘
’یہ شخص زخمی ہو گیا تھا اور اسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
اس سے قبل سی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ کمپاؤنڈ کے محفوظ حصار کے باہر کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ ہیں۔ جو ایجنسی کی مرکزی عمارت سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
سی آئی آئی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارا کمپاؤنڈ محفوظ ہے اور اس واقعے پر کام کرنے والے ہمارے سکیورٹی پروٹیکٹو آفیسرز ہی صرف ایجنسی کی طرف سے اس میں ملوث ہیں۔‘
حالیہ سالوں میں ورجینیا کی ایک مصروف سڑک کے قریب لینگلے میں قائم سی آئی اے ہیڈکوارٹر کی سکیورٹی میں اضافہ ہوا ہے۔
سنہ 1993 میں ایک پاکستانی شخص میر ایمل کانسی نے گولی مار کر سی آئی اے کے دو ملازمین کو ہلاک اور دیگر تین افراد کو زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنی گاڑیوں میں بیٹھے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔
ایمل کانسی بھاگ کر پاکستان آ گئے تھے اور اس کے چار سال بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں امریکہ منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہیں قتل کا مجرم قرار دیا گیا اور سزائے موت سنائی گئی۔ ایمل کانسی کی سزا موت پر سنہ 2002 میں عمل درآمد کیا گیا تھا۔