Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'معاشرہ سفاک ہو گیا' جرمنی میں انتہا پسندوں کے جرائم کی بلند ترین شرح

جرمنی میں نازی طرز کے سلیوٹ کو بھی جرم سمجھا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے جرائم کی شرح بلند ترین شرح پر پہنچ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی میں گذشتہ برس دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے سب سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔
منگل کو جاری کیے گئے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسندانہ جرائم کی تعداد 23 ہزار 604 رہی۔ یہ تعداد اس سے پچھلے برس کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ اور اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔
سنہ 2001 سے حکام نے انتہا پسندانہ جرائم کی شرح کو ریکارڈ کرنا شروع کیا جو گذشتہ برس بلند ترین سطح پر پہنچی۔
جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ سیہوفر نے ایک پریس کانفرنس میں جرائم کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ’دائیں بازو کے انتہا پسند ہمارے ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔‘

 

ان کا کہنا تھا کہ ’دائیں بازو کے شدت پسندوں کی جانب سے گذشتہ برسوں میں جرمنی میں خون بہایا گیا۔‘
انہوں نے ان جرائم کی فہرست پیش کرتے ہوئے سنہ 2019 میں پناہ گزینوں کے حامی سیاست دان والٹر لیوبک کے قتل اور سنہ 2020 میں ہانو میں نسل پرستانہ حملے کا حوالہ دیا جس میں نو افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
سنہ 2016 کے پناہ گزینوں کے بحران کے عرصے میں ان جرائم کی تعداد 23 ہزار 555 تک پہنچی تھی۔
حکام کے مطابق سیاسی عناد یا وجوہات کی بنا پر کیے گئے جرائم کی شرح بھی تیزی سے بڑھی ہے اور یہ تعداد اب تک سب سے بلند شرح پر ہے جو 44 ہزار 692 مختلف واقعات میں ریکارڈ کی گئی۔
جرمن وزیر خارجہ کے مطابق ’معاشرہ سفاک ہوتا جا رہا ہے اور بائیں بازو کے انتہا پسندوں اور اسلامسٹ جرائم کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ معاملات بہتر نہیں ہو رہے، کیونکہ گذشتہ برسوں سے یہ رجحان تسلسل کے ساتھ چل رہا ہے۔‘
وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سیاسی وجوہات کی بنا پر کیے گئے جرائم معاشرے کے رویوں کو ماپنے کا پیمانہ ہیں اور خاص طور پر وبا کے دوران گذشتہ برس مزید پولرائزیشن بڑھی ہے۔‘
جرمن پولیس نے سیاسی وجوہات کی بنا پر جرائم کا ریکارڈ سنہ 2001 کے بعد سے رکھنا شروع کیا ہے۔ ان جرائم میں نازی طرز کے سلیوٹ سے لے کر قاتلانہ حملوں کے واقعات شامل ہیں۔
حالیہ اعداد وشمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جرمنی میں دائیں بازو کی متشدد انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی کی 16 میں سے آٹھ ریاستوں میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے حملوں کا روزانہ تین سے چار افراد نشانہ بنتے ہیں۔
سروے کے مطابق حملوں میں پناہ گزینوں، مہاجرین اور سیاہ فام جرمن شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں