بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے آٹھ ماہ میں مجموعی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان کے مطابق ’اس میں سے ساڑھے چھ سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں کی گئی ہے۔‘
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 86 لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ یہ پاکستانی مجموعی طور پر ماہانہ دو ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر پاکستان بھیجتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پراپرٹی میں سرمایہ کاری اور اصلاحات عام آدمی کے لیے کتنی مفید؟Node ID: 565396
بیرون ملک پاکستانیوں کا ہمیشہ سے شکوہ رہا ہے کہ زرمبادلہ کے لیے ترسیلات زر دوسرا بڑا ذریعہ ہونے کے باجود انھیں ملک میں سرمایہ کاری کے لیے مناسب پلیٹ فارم میسر نہیں آتا۔ مجبوراً رئیل سٹیٹ سیکٹر بچ جاتا ہے جہاں اکثر اوقات فراڈ اور دھوکا ہی ملتا ہے۔
پاکستان کی موجودہ حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاونٹس کے ذریعے سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ رئیل سٹیٹ، فکس انوسٹمنٹ، سٹاک ایکسچینج اور بانڈز یا سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری سمیت دیگر جگہوں پر سرمایہ کاری کی سہولت دی گئی ہے جبکہ ٹیکس مراعات بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
ماضی کے برعکس بیرون ملک مقیم پاکستانی اب سرمایہ کاری بانڈز یا سرٹیفکیٹس میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/42951/2021/roshan.png)
کسی بھی ملک یا خود مختار ادارے کو بڑے سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ مارکیٹ میں بانڈز کا اجرا کرتا ہے۔ ان بانڈز کے ذریعے وہ سرمایہ کاروں سے مخصوص مدت کے لیے مخصوص شرح منافع پر قرض لیتا ہے اور اس کے بدلے میں انھیں ایک سرٹیفکیٹ یا رسید جاری کی جاتی ہے۔
پاکستان کی وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان بھی ملک میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے کے لیے یورو اور سکوک بانڈز جاری کرتے ہیں۔
ان بانڈز کے اجرا کا اپنا طریقہ کار ہے اور عالمی مارکیٹ میں ان کا اپنا کاروبار ہوتا ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق عالمی سرمایہ کار ہی ان بانڈز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں کیونکہ یہ عموما پانچ سے 30 سال تک کی سرمایہ کاری ہوتی ہے۔
وزارت خزانہ نے حال ہی میں تین سال کے وقفے کے بعد یورو بانڈز کا اجرا کیا ہے جس میں پاکستان کو دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر ملے ہیں۔ جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ان یورو بانڈز پر چھ فیصد ، 7.375 فیصد اور 8.875 فیصد منافع دیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق عالمی مارکیٹ میں جب بھی بانڈز جاری کیے جاتے ہیں ہر دفعہ ان کے لیے الگ شرائط ہوتی ہیں۔ عموماً بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان میں سرمایہ کاری کی اجازت ہوتی ہے۔ وہ بیرون ملک کمپنیاں یا افراد کا کنسورشیم بنا کر سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/42951/2021/1163317-remittances-1471319411.jpg)
تاہم سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر کا کہنا ہے کہ ’ان بانڈز کے ذریعے جب سرمایہ کاری آتی ہے تو اس کو اس انداز سے تقسیم کرنا کہ اس میں کسی بیرون ملک مقیم پاکستانی نے سرمایہ کاری کی ہے یا نہیں ممکن نہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے خصوصی بانڈز یا سرٹیفیکیٹس پر مبنی سرمایہ کاری سکیمیں ضرور متعارف کرائی جاتی ہیں۔‘
اس وقت بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ کی سکیم جاری ہے جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کیا ہے؟
پاکستان کی وفاقی حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ امریکی ڈالر، یورو، پاونڈ اور پاکستانی روپے میں جاری کیے ہیں۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس پر مختلف معیادوں کے لیے خطرے سے پاک پُرکشش منافع کی پیشکش کی جاتی ہے۔
یہ سرٹیفکیٹس روایتی اور شریعت سے ہم آہنگ دونوں شکلوں میں دستیاب ہیں۔
اسلامک نیا پاکستان سرٹیفکیٹس مضاربہ کی بنیاد پر ہیں جس میں سرمایہ کار ایک مضاربہ پول میں رقم لگاتا ہے جسے وفاقی حکومت کو فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سرمایہ کاری کی آمدنی اس پول سے کمائے گئے منافع سے ہوتی ہے۔
اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت نے ایک خصوصی اسلامک نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ کمپنی لمیٹڈ تشکیل دی ہے۔ یہ کمپنی اپنے بورڈ کے مینڈیٹ کی بنیاد پر سٹیٹ بینک آف پاکستان میں قائم کی گئی ہے اور اس کا انتظام بھی سٹیٹ بینک کے پاس ہے۔
چونکہ اسلامک نیا پاکستان سرٹیفکیٹس ڈالر، برطانوی پاؤنڈ، یورو اور پاکستانی روپے میں دستیاب ہیں اس لیے کمپنی متعلقہ کرنسیوں یعنی ڈالر، برطانوی پاؤنڈ، یورو اور پاکستانی روپے کے لیے الگ الگ مضاربہ پولز رکھتی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/May/42951/2021/5c52a0ccdbc48.jpg)