ڈیانا انٹرویو تنازع پر بی بی سی کا انٹرنل انکوائری کرانے کا اعلان
بی بی سی کو انٹرویو میں ڈیانا نے اپنی مسائل کا شکار شادی کے حوالے سے کھل کر بات کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ ادارے کے ایک صحافی کی جانب سے شہزادی ڈیانا کے مشہور زمانہ انٹرویو کرنے کے دھوکہ دہی کا الزام ثابت ہونے پر وہ اپنی ادارتی پالیسیوں اور گورننس کا جائزہ لے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بی بی سی کا کہنا ہے کہ اندرونی تحقیقات نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا ایک گروپ کرے گا جس کی سربراہی اس کے سینئیر ڈائریکٹر نک سیروٹا کریں گے۔
خیال رہے برطانوی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی جانب سے کی جانے والی آزادانہ تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوگئی تھی کہ بی بی سی کے صحافی مارٹن بشیر نے ڈیانا کو مشہور زمانہ پینوراما انٹرویو کے لیے راضی کرنے کے لیے دھوکہ دہی سے کام لیا تھا۔
بی بی سی کے بورڈ آف گورنرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمیں صرف یہ نہیں فرض کرنا چاہیے کہ آج ماضی کی غلطیوں کو دہرایا نہیں جا سکتا۔ ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ معاملہ ایسا ہی ہے۔‘
بورڈ نے مزید کہا ہے کہ ’ہمارے خیال میں یہ ٹھیک ہے کہ ہم بی بی سی کی ادارتی پالیسیوں اور گورنس کی افادعیت کا تفصیلی جائزہ لیں۔‘
خیال رہے کہ ریٹائر جج جان ڈائسن کی تفتیش میں گذشتہ جمعرات کو یہ بات سامنے آئی تھی کہ صحافی مارٹن بشیر نے ڈیانا کے بھائی چارلس سپینسر کو 1995 کے انٹرویو میں مدد حاصل کرنے کے لیے دھوکہ دیا تھا۔ اس انٹرویو میں شہزادی ڈیانا نے اپنی مسائل کا شکار شادی کے حوالے سے کھل کر بات کی تھی۔
مارٹن بشیر نے جعلی دستاویزات بنائی تھیں جن میں یہ جھوٹ بولا گیا تھا کہ سکیورٹی سروسز کی جانب سے ڈیانا پر نظر رکھنے کے لیے ان کے قریبی ساتھیوں کو ادائیگی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ دستاویزات چارلس سپینسر کو ان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے دکھائیں اور ڈیانا کا سنسنی خیز انٹرویو کرنے میں کامیاب ہوئے۔
شہزادی ڈیانا کے دونوں بیٹوں شہزادہ ولیم اور ہیری نے مارٹن بشیر اور بی بی سی کے طرز عمل پر شدید تنقید کی ہے۔