’اے این پی اور پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم کی توہین کا ازالہ کرنا ہوگا‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کی واپسی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ سربراہی اجلاس میں ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے نوٹس کے جواب میں جو انداز اپنایا اس سے پی ڈی ایم کی توہین ہوئی، جس کا ازالہ ان کو ہی کرنا پڑے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کو ان کے فیصلوں پر نظرثانی کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو نادان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ اس قدر میچور نہیں کہ اس پروٹوکول کو فالو کر سکے جو سیاست دانوں کے درمیان ہوا کرتا ہے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اے این پی اور پیپلز پارٹی کو دعوت دیے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کو مدعو کیے جانے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے۔
بقول ان کے ’صرف وہی جماعتیں اجلاس میں بیٹھیں گی جو پی ڈی ایم کا حصہ ہیں اور غوروحوض کے بعد فیصلے کیے جائیں گے۔’
پیپلز پارٹی اور اے این پی کی اتحاد میں واپسی کے امکان کے بارے میں سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
حکومت کے خلاف اٹھنے والے جہانگیر ترین گروپ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے اپنا الگ پارلیمانی لیڈر چنے جانے کے بعد عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں۔
’ان میں اخلاقیات کی رمق بھی ہوتی تو وہ استعفیٰ دے دیتے۔‘
صحافی کی جانب یہ پوچھے جانے کہ ’حکومت کو گرانے کے لیے جہانگیر ترین گروپ سے رابطہ کریں گے؟‘ پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ’ایسے سوال ہم سے نہ پوچھا کریں ہم نپے تلے لوگ ہیں، بچپنے کی سیاست نہیں کرتے۔‘
امریکہ کو ایئرسپیس دینے کے ایشو اور اس پر وزارت خارجہ کی جانب سے اپنائے جانے موقف کے بارے میں سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ امریکہ کو فضائی حدود استعمال نہ کرنے دی جائے۔