گذشتہ 10 ماہ سے مسلسل ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی وفاقی بجٹ میں کئی ایک مراعات دی گئی ہیں۔
جمعہ کو وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ’پاکستان کے موجودہ قانون کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی کسی رشتہ دار سے تحفے کی صورت میں جائیداد حاصل کرتے ہیں تو یہ وصولی قابل ٹیکس بن جاتی ہے۔‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی یہ سب سے بڑی شکایت تھی جسے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موجودہ بجٹ میں تجویز ہے کہ ایسی ٹرانفسر کو قانون میں نہ ہی نفع اور نہ ہی نقصان شمار کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
بجٹ 22-2021: چھوٹی گاڑیاں سستی، امپورٹڈ موبائلز مہنگے
Node ID: 573246
-
بجٹ 2021: شدید ردعمل کے بعد انٹرنیٹ پر ٹیکس واپس لینے کا اعلان
Node ID: 573301
-
کیا انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال پرمجوزہ ٹیکس بجٹ کا حصہ تھا؟
Node ID: 573361
فنانس بل میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں بالخصوص روشن پاکستان اکاؤنٹ ہولڈرز کو کئی ایک مراعات دی گئی ہیں۔ اس اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانی الیکٹرانک گاڑیاں اور موبائل فون کی خریداری کر سکیں گے۔
جن 12 شقوں پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
فنانس بل میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے شروع کی گئی مراعات کو باضابطہ طور پر بجٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر مقیم پاکستانی پہلے مکمل اور حتمی ٹیکسیشن نظام کے ماتحت تھے۔ اب ان کے لیے مکمل اور حتمی ٹیکس نظام کے دائرے کو وسیع کر کے میوچل فنڈ سرمایہ کاریوں، حصص پر منافع، رئیل سٹیٹ سرمایہ کاریوں پر کیپٹل گین کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح اب روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرنا ہوں گے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط ختم ہونے سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں نام نہ ہونے کے باعث لگنے والے جرمانے (ٹیکس ریٹ دگنا ہوجانا) سے تحفظ دے دیا گیا ہے۔
