اسرائیلی پارلیمنٹیرینز اتوار کو نئی اتحادی حکومت کی تشکیل کی منظوری دے دی جس کے ساتھ وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو 120 ممبران پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ کے 60 ممبران نے نفتالی بینٹ کو وزارت عظمیٰ کے لیے ووٹ دیے جب کہ 59 ووٹ ان کے خلاف پڑے۔
ایک ممبر نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ ’نسیٹ‘ کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہوا جس سے بینیٹ، لاپید اور نیتن یاہو نے ووٹنگ سے قبل خطاب کیا۔
مزید پڑھیں
-
غزہ سے کشیدگی کے بعد اسرائیل میں نئے انتخابات کا امکانNode ID: 568341
دائیں بازو کے یہودی قوم پرست نفتالی بینٹ دو سال کے لیے وزیر اعظم رہیں گے جس کے بعد حکومتی اتحاد کے معمار یائر لاپید وزیر اعظم بن جائیں گے۔
پارلیمنٹ میں شکست سے چند لمحے پہلے نیتن یاہو نے کہا کہ ’یہ ہمارا مقدر ہے کہ ہم اپوزیشن بنچوں پر بیٹھیں اور اہم اپنے سر فخر سے بلند کرکے ایسا کریں گے اور اہم اس بری حکومت کو گرائیں گے اور ملک کی دوبارہ قیادت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘
خیال رہے رشوت، فراڈ اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات کا سامنا کرنے والے نتن یاہو نے اسرائیلی سیاست کو نیا رخ دیا ہے۔
نتن یاہو، جسے ان کے حامی پیار سے ’کنگ بی بی‘ پکارتے ہیں جب کہ ناقدین انہیں ’کرائم منسٹر‘ کہتے ہیں اسرائیلی سیاست کا ایک بااثر مگر تفرقہ انگیز کردار ہیں۔
پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے فوراً بعد نتن یاہو کے مخالفین تل ابیب کے ریبن سکوائر میں جشن منانا شروع کر دیا جنہوں نے ’بائی بائی بی بی‘ کے پلے کارڈر اٹھا رکھے تھے۔
قبل ازیں سنیچر کی رات کو دو ہزار کے قریب مظاہرین نتن یاہو کی ممکنہ روانگی کا جشن منانے کے لیے 71 سالہ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے تھے۔
مظاہرے میں شریک اوفر روبنسکی نامی شخص نے بتایا تھا کہ ’ہمارے لیے یہ ایک بڑی رات ہے اور کل بھی ایک بڑا دن ہوگا۔ میں تقریباً رونے والا ہوں۔ ہم (نتن یاہو کی روانگی) اس کے لیے پُرامن طریقے سے لڑے ہیں اور اب وہ دن آ گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ تین جون کو حزب اختلاف کی آٹھ جماعتوں کے درمیان نئی حکومت تشکیل دینے کا معاہدہ طے پایا تھا۔