اسرائیلی صدر کو اپوزیشن رہنما کا خط، حکومت بنانے کے لیے اکثریت کا اعلان
اسرائیلی صدر کو اپوزیشن رہنما کا خط، حکومت بنانے کے لیے اکثریت کا اعلان
جمعرات 3 جون 2021 0:37
اپوزیشن رہنا یائر لاپید کو نئی حکومت کی تشکیل کا کام سونپا گیا تھا۔( فائل فوٹو اے ایف پی)
اسرا ئیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے طویل اقتدار کا خاتمہ قریب ہے۔ اپوزیشن رہنما نے اسرائیلی صدر کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ نئی حکومت بنانے کے لیے اپنے سیاسی حلیفوں کے ساتھ معاہدوں تک پہنچ گئے ہیں۔
اسرائیل کے اپوزیشن رہنما یائر لاپید نے کہا ہے کہ ’وہ طویل عرصے سے بر سر اقتدار وزیراعظم نتن یاہو کے اقتدار کے خاتمے کے لیے اتحاد تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے‘۔
عرب نیوز اور فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکومت سازی کے لیے دی گئی مہلت کے خاتمے سے کچھ پہلے اپوزیشن پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ یائر لاپید نے اسرائیلی صدر کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں کامیاب ہو گئے ہیں‘۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں اپوزیشن رہنما یائر لاپید نے کہا کہ’ اسرائیلی صدر کو اس ڈیل سے آگاہ کردیا ہے۔ یہ حکومت اسرائیل کے تمام شہریوں کے لیے کام کرے گی۔ جنہوں نے ہمیں ووٹ دیے یا نہیں دیے سب کے لیے کام کریں گے۔ اسرائیلی معاشرے کو متحد رکھنے کے لیے ہر کام کیا جائے گا‘۔
معاہدے کے تحت یائر لاپید اور ان کے اتحادی نفتالی بینٹ وزارت عظمی کے عہدے پر باری باری دو دو سال کی مدت کے لیے فائز رہیں گے۔ بینٹ پہلے دو سال جبکہ لاپید آخری دو سال کے لیے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔
تاریخی معاہدے میں ایک چھوٹی اسلامی جماعت دی یونائٹڈ عرب بھی شامل ہے جو مخلوط حکومت کی تشکیل کی حمایت کرنے والی پہلی عرب پارٹی ہوگی۔
تاہم اس معاہدے کو اب بھی پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی ضرورت ہے۔
نتن یاہو جن پر بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے، اپنے عہدے پر برقرر رہنے کے خواہاں ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ نئے اتحاد کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
قبل ازیں اسرائیل کےسخت گیر قوم پرست رہنما نفتالی بینٹ نے کہا تھا کہ’ وہ ایک ایسے مخلوط اتحاد میں شامل ہوں گے جو ملک میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقتدار کا خاتمہ کر سکے‘۔
نفتالی بینٹ کا اتوار کو یمینا پارٹی کے اجلاس کے بعد کہنا تھاکہ ’میں اپنے دوست یش اتید پارٹی کے رہنما یائر لاپید کے ساتھ قومی حکومت بنانے کے لیے سب کچھ کروں گا‘۔
یاد رہے کہ یائر لاپید کو نئی کابینہ کی تشکیل کا کام سونپا گیا تھا۔
قوم پرست رہنما نفتالی بینٹ کا بیان سامنے ٓٓنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا تھا کہ ’ایک ممکنہ مخلوط حکومت جو بارہ سال بعد مجھے اقتدار سے ہٹتا ہوئے دیکھے گی ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہوگی‘۔
نتن یاہو نے ٹیلی وژن سے خطاب میں اس منصوبے کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ غزہ میں کشیدگی سے پہلے یائر لاپید کے نفتالی بینیٹ کے ساتھ معاہدے کے فائنل ہونے کی رپورٹس سامنے آ رہی تھیں۔ نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اس صورتحال میں وہ مرکز اور بائیں بازو کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوششوں کو ترک کر رہے ہیں۔
سیز فائر ہونے کے بعد اسرائیل میں یہودیوں اور اور عرب اسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی بھی کم ہوگئی ہے اور یائر لاپید اور نفتالی بینیٹ کے درمیان اتحاد کے مواقع بڑھ گئے۔
اسرائیل کے صدر رووین ریولین نے پانچ مئی کو حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔
اس سے قبل وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
اگریائر لاپید بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔