قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس شروع ہوا تو سپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دعوت خطاب دی مگر جونہی شہباز شریف نے مائیک سنبھالا حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شور شرابہ شروع ہوگیا۔
لگتا تھا کہ حکومتی ارکان آج باقاعدہ تیاری کر کے آئے ہیں۔ انہوں نے سٹیل کی سیٹیاں اور لکڑی کے باجے بھی اٹھا رکھے تھے۔ بس پھر کیا تھا ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اپوزیشن ارکان نے شہباز شریف کے گرد حفاظتی گھیرا ڈال دیا۔
مزید پڑھیں
-
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج،اسپیکر کا گھیراوNode ID: 395941
-
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، وجہ کیا بنی؟Node ID: 427411
-
پارلیمنٹ میں گالم گلوچ: ’ایوان کا تقدس کس چڑیا کا نام ہے؟‘Node ID: 574421
عام طور پر اس طرح کی ہنگامہ آرائی میں پارٹیوں کے جونیئر سطح کے رہنما شریک ہوتے ہیں مگر آج خلاف معمول وفاقی کابینہ کے سینیئر ارکان جن میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شفقت محمود، شیریں مزاری، مراد سعید، شہزاد اکبر شامل تھے وہ بھی نعرے لگانے، ڈیسک پر بجٹ دستاویزات مار کر شور مچانے اور احتجاج میں شریک تھے۔
سپیکر اسد قیصر نے معاملہ بگڑتے دیکھا تو اجلاس میں 20 منٹ کا وقفہ کر دیا مگر وقفے میں معاملات سدھرنے کے بجائے مزید بگڑ گئے اور ارکان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے۔
بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا کہ ’ایوان میں نازیبا گفتگو کرنے والے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو بدھ کے روز ایوان میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے ہنگامہ آرائی کی مکمل تحقیقات کرانے کا بھی اعلان کیا۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی ارکان کی جانب سے غیرپارلیمانی رویہ اور نازیبا زبان کا جو اظہار کیا وہ قابل مذمت اور مایوس کن ہے۔آج کے واقع کی مکمل تحقیقات کروائی جائے گی اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو کل ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) June 15, 2021