پارلیمنٹ میں گالم گلوچ: ’ایوان کا تقدس کس چڑیا کا نام ہے؟‘
اسمبلی اجلاس کی ویڈیوز پر تبصرہ کرنے والوں نے صورتحال پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں جاری اجلاس کے دوران حکومتی ارکان کی جانب سے احتجاج کیا گیا تو اس دوران کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز سوشل ٹائم لائنز پر پہنچ کر حکومت کے لیے تنقید کی وجہ بن گئیں۔
منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت صورتحال ناخوشگوار ہوئی جب حکومتی ارکان کی جانب سے احتجاج کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی علی نواز اعوان نے اپوزیشن رکن کو گالیاں دیں۔
ویڈیوز کلپس سوشل میڈیا پر پہنچے تو علی نواز اعوان کے سامنے موجود مسلم لیگ نواز کے رکن روحیل اصغر اور دیگر حکومتی و اپوزیشن ارکان کا شورشرابا بھی نمایاں تھا۔
ٹوئٹر پر واقعے کو زیربحث لانے والے صارفین نے جہاں ارکان اسمبلی، باالخصوص حکومتی رکن اسمبلی کی گالیوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا وہیں کئی صارفین اسے دوسروں کے لیے غلط مثال بننے سے تعبیر کرتے رہے۔
سیدہ مسلمہ نامی ایک صارف نے اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے اور ایوان کے تقدس کا ذکر کیا تو دونوں کے درمیان تضاد کو موضوع بناتے ہوئے لکھا ’جہاں قانون بنتے ہیں وہیں کوئی قانون نہیں ہے؟؟ کوئی اسمبلی فلور پہ گالم گلوچ، دنگے فساد کرے اور اسے کوئی جرمانہ نہ ہو، کوئی پابندی نہ لگے۔۔۔۔ پارلیمنٹ ہے یا اکھاڑا؟۔‘
حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے دوران بدزبانی اور دھکم پیل کی ویڈیو شیئر کرنے والے ایک صارف نے صورتحال بیان کی تو اپنے تبصرے میں سپیکر کی خاموشی کا ذکر بھی کیا۔
معاشی امور سے متعلق تجزیہ کار فرخ سلیم نے سوال کو ٹویٹ کی شکل دی تو لکھا ’ہمارے محبوب ملک پر کیسے لوگ حکمران ہیں؟ وہ ہماری آئندہ نسل کو کیا سکھا رہے ہیں؟’
ٹیلی ویژن میزبان غریدہ فاروقی نے قومی اسمبلی کو مناظر کو ’شرمناک‘ کہا تو پوچھا کہ ’قوم کے نوجوان کیا سیکھ رہے ہیں سیاستدانوں سے۔‘
اجلاس کے دوران ڈیسک بجاتے وفاقی وزرا اور نعرے لگاتے حکومتی ارکان کا رویہ سوشل میڈیا پر زیربحث آیا تو کئی صارفین اپوزیشن ارکان کے طرز عمل پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیے۔
کچھ ٹوئٹر صارفین کا موقف تھا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران جب احتجاج ہو رہا تھا تو ن لیگی رکن روحیل اصغر نے بجٹ بک حکومتی ارکان پر اچھالی جو علی نواز اعوان کو لگی، جس کے بعد انہوں نے جواب میں کتاب انہیں دے ماری اور گالیاں بھی دیں۔
اپوزیشن رکن کو گالم گلوچ کا ذمہ دار ٹھہرانے والے صارفین نے کچھ عرصہ قبل پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر ایک احتجاج کے موقع پر شیخ روحیل اصغر کی جانب سے پی ٹی آئی مظاہرین کو گالیاں دینے کی ویڈیوز شیئر کی تو یہ بھی کہا کہ مذکورہ رکن کا یہ رویہ ماضی میں بھی سامنے آتا رہا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اسمبلی اجلاس کے دوران ارکان کے گتھم گتھا ہونے اور بدزبانی کے معاملے پر وضاحتی ٹویٹ میں لکھا ’لڑائی علی گوہر بلوچ کے ان نعروں سے شروع ہوئی، نون لیگ کے ایم این اے نے تمام پارلیمانی اقدار کو بالائے پشت ڈال کر ننگی گالیاں دیں اس پر نوجوان ایم این اے جذباتی ہو گئے اور پھر بجٹ کی کتابیں پھینکنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔‘
قومی اسمبلی کے ایوان میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر بحث کے لیے ہونے والے اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی کے درمیان دھکم پیل اور گالم گلوچ کو ناپسندیدہ کہنے والے اسے قومی وسائل کے زیاں سے تعبیر کرتے رہے۔