Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی اداکارہ معروف فرانسیسی جیولری برانڈ کی ایمبیسیڈر مقرر

جیولری برانڈ کارٹیئر نے حال ہی میں اپنی ہائی اینڈ کولیکشن متعارف کرائی ہے (فوٹو: عرب نیوز)
فرانسیسی جیولری فیشن برانڈ کارٹیئر نے سعودی اداکارہ اور فلمساز فاطمہ البنوی کو مشرق وسطی کے لیے اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔
جیولری برانڈ کی جانب سے حال ہی میں اپنی ہائی اینڈ جیولری کولیکشن ’سکسیم سینس پار کارٹیئر‘ متعارف کرائی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سٹارز کی بھرپور شرکت کے ساتھ اٹلی میں ہونے والی اس تقریب کی میزبانی کارٹیئر انٹرنیشنل کے صدر اور چیف ایگزیکٹو سرل وگنیرون نے کی تھی۔
سعودی اداکارہ البنوی اس وی آئی پی گیسٹ لسٹ کا حصہ تھیں جس میں اطالوی سپر ماڈل ماریاکارلا بوسکونو، مصری اداکارہ یاسمین صابری اور لبنانی فلمساز و اداکارہ نادنی لباکی بھی شامل تھیں۔
گالا ڈنر سمیت دیگر سرگرمیوں پر مشتمل تقریب کے شرکار چمکتے دمکتے لباس زیب تن کیے ہوئے تھے۔

جیولری برانڈ نے سعودی اداکارہ کو مشرق وسطی کے لیے ایمبیسیڈر مقرر کیا ہے (فوٹو: انسٹاگرام فاطمہ البنوی)

البنوی نے سیاہ و سفید سلیوز کے گاؤن کا انتخاب کیا تھا جو لبنانی ذیزائنر زوہیر مراد کا تیار کردہ تھا۔
جدہ کی عفت یونیورسٹی سے نفسیات پڑھنے پڑھنے والی فاطمہ البناوی نے ہارورڈ سے ٹیکنالوجیل سٹڈیز میں ماسٹر ڈگری لے رکھی ہے۔
1847 میں پیرس میں قائم کیا گیا برانڈ کارٹیئر جیولری بنانے سے لے کر اس کی فروخت کے ساتھ گھڑی سازی کا بھی اہم نام کہا جاتا ہے۔ لوئس فرانکوئس کارٹیئر کے ہاتھوں قائم کیے جانے کے بعد 1964 تک خاندانی کنٹرول میں رہنے والا برانڈ متعدد ذیلی کمپنیاں بھی رکھتا ہے۔
2016 میں اپنے ڈرامہ ’برکہ میٹس برکہ‘ سے شہرت پانے والی فاطمہ البنوی مصری نیٹ فلیکس سیریز ’پیرانارمل‘ میں بھی اداکاری کر چکی ہیں۔

سعودی اداکارہ و ہدایتکارہ ’داستان گو‘ کی شناخت بھی رکھتی ہیں (فوٹو: فاطمہ البنوی، فیس بک)

2020 میں اپنی پہلی شارٹ فلم ’انٹل وی سی لائٹ‘ کی ہدایتکاری کرنے والی فاطمہ البنوی نے اسی برس وبائی صورتحال میں گھر پر رہتے ہوئے ایک سیریز ’الشک‘ تیار کی جس میں انہوں نے معاون مصنفہ، معاون ہدایتکارہ کے ساتھ ساتھ اداکاری بھی کی۔
انہوں نے سعودی عرب میں ’دی ادر سٹوری پروجیکٹ‘ نامی منصوبہ شروع کیا۔ اس میں جدہ کے مکینوں کے ہاتھ سے لکھی کہانیاں جمع کر کے انہیں پروڈیوس کیا جاتا ہے۔ ’شارٹ فلم ’بلنک آف این آئی‘ بھی ایسی ہی کہانی ہے۔

شیئر: