سعودی عرب میں متعین امریکی سفارتکاروں کا امریکی یوم آزادی پر اظہار خیال
سعودی عرب میں متعین امریکی سفارتکاروں کا امریکی یوم آزادی پر اظہار خیال
اتوار 4 جولائی 2021 16:36
مملکت بھرمیں سعودیوں نے ہمارے لئے اپنے دل کے دروازے کھول دیئے۔ (فوٹو عرب نیوز)
4 جولائی امریکی یوم آزادی کے موقع پر سعودی عرب میں متعین امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ مملکت بھرمیں سعودیوں نے ہمارے لئے اپنے گھر اور دل کے دروازے کھول دیئے۔ امریکہ میں امریکیوں نے بھی ایسا ہی کیا۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے ایک سروے کے مطابق امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ لاکھوں سعودیوں کو اپنی برادریوں اور کنبوں میں خوش آمدید کہتے ہوئے ہم نے مہمان نوازی کی اور دوستی بانٹی۔
مجھے امریکی روایات پسند ہیں۔ میں اپنے ملک سے محبت کرتا ہوں۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں موجود امریکی سفارتخانہ میں پبلک ڈپلومیسی آفیسرجینی ابامو نے بتایا ہے کہ ٹیکساس میں پروان چڑھتے ہوئے 4 جولائی کا دن اکثر پارک میں باربی کیو اور آتش بازی کرتے گزرتا تھا۔
اب ایک بالغ ہونے کی حیثیت سے میرے لئے 4 جولائی کا مطلب محض گھر سے باہر پکوان ہی نہیں اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یوم آزادی کا مطلب ایسے وقت کا جشن منانا ہے کہ ہمارا وطن کتنا سفر طے کر چکا ہے اور اس امر کی عکاسی کرنا ہے کہ ابھی کتنا کام کرنا باقی ہے۔
اس پر بھی غور کرنا ہے کہ ہم نے کتنا کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔عام سی رنگت والی عورت کی حیثیت سے میں اس بات کو نظرانداز نہیں کرسکتی کہ اعلانِ خودمختاری کے بعد کافی عرصے تک ایسا نہیں ہو سکاتھا کہ مجھ جیسے نظر آنے والے افراد کو اس اعلان میں کئے گئے وعدے کے مطابق آزادی مل گئی ہو۔
یہاں بہت ساری دوسری تبدیلیوں کے ساتھ یہ واضح ہے کہ ہمارا معاشرہ ان اخلاقی نظریات پر قائم رہنے کے لئے کوشاں ہے جن پر اس کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
یوم آزادی کا مطلب یہ بھی ہے کہ ابھی کتنا کام کرنا باقی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
جدہ میں متعین امریکی سفارت کار کی حیثیت سے 4 جولائی کو میں اس حقیقت کا اظہار کرتی ہوں کہ مجھے امریکی ہونے پر کتنا فخر ہے۔
ہم دنیا بھر کے ممالک میں جو کام کرتے ہیں،ان پر بھی مجھے فخر ہے۔
مجھے فخر ہے کہ ہمارے ملک نے بانیانِ وطن کو اس وعدے کا پابند رکھنے کے لئے کتنا کام کیا ہے کہ تمام انسان برابر پیدا ہوئے ہیں، انہیں ان کے خالق نے کچھ غیر انتقال پذیر حقوق سے نوازا ہے۔
ان میں زندگی، آزادی اور خوشی کی جستجو شامل ہے۔ 4 جولائی مبارک ہو۔
انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کے لئے زندگی وقف کی۔ (فوٹو سعودی گزٹ)
چیف آف امریکن سٹیزن سروسز لیڈیا کیورکس سٹیفن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 4 جولائی تاریخی موقع ہے جب ایک آزاد قوم کی حیثیت سے امریکہ کی آزادی کا جشن منایاجاتا ہے۔
میرے نزدیک یہ ایک علامتی نشان ہے۔ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ ایسا بہت کچھ ہے جو ہماری قوم کو منانا چاہئے۔
4 جولائی میرے لئے ایک طاقتور یاد دہانی ہے کہ جب ہم متحد ہوں تو بے حدمضبوط ہوتے ہیں۔
میرے والدین اس لئے امریکہ منتقل ہوئے تھے تاکہ وہ اپنے بچوں کو زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لئے حقوق دلا سکیں اور ان کے لئے دولت جمع کر سکیں۔ میرے تمام ساتھی امریکیوں کو 4 جولائی مبارک ہو۔
پبلک ڈپلومیسی آفیسر نوح کونگھم کا کہنا ہے کہ مسی سپی کی گرمیاں،جگنو، باربی کیو اور بوتل راکٹ۔ یوں بچپن میں یوم آزادی خاندانی اجتماعات اور آتش بازی کا ایک موقع ہوا کرتاتھا۔
ایک بالغ شہری ہونے کے ناتے 4 جولائی کو میں اس بات پر غور کرتا ہوں کہ میری شناخت اور امریکہ کی شناخت کے لئے یوم آزادی کے کیا معنی ہیں۔
ہم ایک ایسا ملک ہیں جو اپنی جمہوری آزادی ، سب کے لئے یکساں مواقع اور جمہوری طور پر منتخب رہنماوں کے ذریعے ذاتی حکمرانی کے لئے کوشاں ہیں۔
مجھے امریکی روایات پسند ہیں۔ میں اپنے ملک سے محبت کرتا ہوں۔
ہم دنیا بھر کے ممالک میں جو کام کرتے ہیں،ان پر بھی مجھے فخر ہے۔ (فوٹو ریڈرز ڈائجسٹ)
سفارتخانہ کے قونصلر آفیسر کولین کوئگلی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے4 جولائی مساوات، آزادی اور جمہوریت جیسی اقدار کو منانے کا دن ہے۔
انہی اقدار پر ہمارے ملک کی بنیاد رکھی گئی۔ یہ وقت جشن منانے اور ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ہے جنہوں نے اپنی زندگی ہمارے ملک کے لئے وقف کی۔
ہرسال ہونے والی پریڈ، آتش بازی اور باربی کیوز ہمیں ہماری تاریخ یاد دلانے کے لئے اکٹھا کرتے ہیں ۔ گو کہ ہم بہت سے ہیں مگر ہم ایک ہیں۔
سفارتخانہ کے اکنامک آفیسرسپریئن کرسچین کہتے ہیں کہ جب میں 4 جولائی کے بارے میں سوچتا ہوں تو سرخ ، سفید اور نیلے رنگ کی پٹاخے دارپاپسیکل کی تصویر ذہن میں آجاتی ہے
پڑوس میں موجود مختلف کمیونٹی باربی کیوز میں بلاک پارٹی میوزک کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔سیاہ فام امریکی تاریخ سے مالا مال پڑوس ہارلیم نیویارک سے میرا تعلق ہے۔
بیرون ملک ایک سیاہ فام امریکی ہونے کے ناتے بہت سے سیاہ فام بھائیوں اور بہنوں کی طرح مجھے اکثر ایک بے ہودہ لیکن ناقص سوال چکرا کر رکھ دیتا ہے کہ تم واقعی کہاں سے ہو؟ اس کا جواب صرف امریکہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
سیاہ فام امریکی ثقافت امریکی آزادی اور مستحکم ملک کی تشکیل کی ضمنی پیداوار ہے لہٰذا 4 جولائی نے ایک جاری سفر کا آغاز کیا جس میں امریکہ خود کو اور دنیا کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ سب کے لئے عالمی شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھے۔
مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں امریکی سفارت کار بن کر ان اقدار کو پہلے اپنے وطن اور پھر بیرون ملک فروغ دیتا ہوں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں