حکومت کی نئی آٹو پالیسی سے صارفین کو کیا فوائد ملیں گے؟
حکومت کی نئی آٹو پالیسی سے صارفین کو کیا فوائد ملیں گے؟
بدھ 7 جولائی 2021 11:55
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ نوکریاں مہینا کی جائیں گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی حکومت نے چھوٹی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس ختم ہونے سے ان کی قیمت کمی آئے گی۔‘
’پچھلے سال صرف ایک لاکھ 64 ہزار گاڑی بنی۔ اگلے سال ہم کم ازکم تین لاکھ تک پہنچیں گے۔ ہم نے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کم کیا۔‘
خسرو بختیار کے مطابق حکومت نے گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ایڈشنل کسٹم ڈیوٹی اور چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی کم کیا ہے۔ اس سے 660 سی سی گاڑیوں کی قیمت میں ایک لاکھ پانچ ہزار روپے کی کمی آئے گی۔
’1000 سی سی گاڑیوں میں ایک لاکھ 42 ہزار روپے کی کمی ہوگی، کلٹس، ہونڈا سٹی اور ٹویوٹا یارس وغیرہ کی قیمتوں میں بھی کمی ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح گرینڈی ، سپورٹیج اور فارچونر گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔ نئی قیمتوں کا ایک دو دن میں اطلاق ہو جائے گا۔
’گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی سے آٹو موبیل سیکٹر میں ایک دم ڈیمانڈ بڑھے گی اور گاڑیوں کی پروڈکشن میں بھی اضافہ ہوگا۔‘
خسرو بختیار نے کہا کہ ’جیسے ہی ہم گاڑیوں کی پیداوار بڑھائیں گے تو اس سال اس سیکٹر کے اندر تین لاکھ نئی نوکریاں مہیا ہوں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سال پاکستان میں 26 لاکھ موٹر سائیکلیں تیار ہوئیں اور اگلے سال 30 لاکھ موٹر سائیکلیں تیار ہوں گی۔
’جو لوگ پہلی دفعہ گاڑی خریدنا چاہتے ہیں ان کے لیے اَپ فرنٹ ادائیگی کو 20 فی صد کر دیا ہے۔ ہم آنے والے وقتوں میں گاڑیوں کی لیز کے طریقے کو بھی آسان بنائیں گے۔‘
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے حکومت کی نئی آٹو پالیسی کے حوالے سے کہا کہ ’ہم جو آٹو پالیسی لارہے ہیں، اس کے اندر ہم لوکلائزیشن کو ترجیح دے رہے ہیں۔ آٹو موبیل سیکٹر کا حجم ساڑھے 12 سو ارب ہے اور یہ ساڑھے تین سو ارب ٹیکس دیتا ہے۔ یہ سیکٹر صرف پاکستان کی مقامی مارکیٹ کے لیے نہیں ہونا چاہیے، اب اس کو ہمیں ایکسپورٹ اورینٹڈ کرنا ہے۔‘
’ہماری نئی پالیسی آٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی ہے تاکہ پاکستان کا یہ سیکٹر عالمی آٹو پارٹس بنانے والے چین کا حصہ بنے۔ اس پالیسی کے تحت لازم ہوگا کہ آپ امپورٹ کے حساب سے ایک خاص مقدار میں ایکسپورٹ بھی کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیسے جیسے ڈیمانڈ بڑھے گی تو پیداوار کی رفتار میں کمی آ سکتی ہے لیکن نئی پالیسی کےتحت ہر شخص جو گاڑی خرید رہا ہے، اسے اپنے نام کے ساتھ گاڑی رجسٹرڈ کرانی پڑے گی۔ جو شخص گاڑی رجسٹر کرائے گا وہی گاڑی بک کرا سکے گا۔‘
خسرو بختیار کا مزید کہنا تھا کہ ’گاڑیوں کی آن لائن بکنگ ہوگی اور ہر شخص یہ دیکھ سکے گا کہ اس کی گاڑی تیاری کے کس مرحلے میں ہے۔ رجسٹریشن کا مقصد اس سرمایہ کار کی حوصلہ شکنی کرنا ہے جو ’اون ‘کی بنیاد پر مارکیٹ میں کھیلتا ہے اور اس پر اثر انداز ہوتا ہے۔ رجسٹریشن نہ کرانے کی صورت میں بھاری جرمانے عائد ہوں گے۔‘