حکومت کا کئی اشیا پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’سونے اور چاندی پر بھی ٹیکس کم کیا جا رہا ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ تقاریر کا جواب دیتے ہوئے کئی اشیا پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
اپنی تقریر میں شوکت ترین نے کہا کہ ’بجٹ میں 12 ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیے جارہے ہیں۔ دودھ، دہی اور ڈیری کی مصنوعات پر اب کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔‘
”انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس پر بھی تجویز کردہ ٹیکس واپس لینے کا اعلان کیا جاتا ہے۔” البتہ موبائل پر کال کا دورانیہ پانچ منٹ سے زیادہ ہونے پر اضافی 75 پیسے لیے جائیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اب 800 سی سی کے بجائے 1000 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹیکس کم کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’سونے اور چاندی پر بھی ٹیکس کم کیا جا رہا ہے۔ اب یہ ٹیکس ایک اور تین فیصد کیا جا رہا ہے۔‘
’آٹے اور اس سے بنی اشیا پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، انڈوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ پولٹری پر ٹیکس کم کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بجٹ میں 1.1 ارب ڈالر کورونا ویکسین کے لیے رکھے گئے ہیں۔‘
’پراپرٹی پر ٹیکس کی شرح 35 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد کر دیا گیا ہے۔‘
سرکاری ملازمین کے میڈیکل پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ تھا، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’رجسٹرڈ ای کمپنیوں پر صفر ٹیکس ہوگا، نان رجسٹرڈ پر دو فیصد ٹیکس لگے گا۔‘
شوکت ترین کے مطابق ’کنسٹرکشن پیکج سے گروتھ میں اضافہ ہوا، چار فیصد گروتھ میں تعمیراتی شعبے کا بڑا حصہ ہے جب کہ آئی ٹی شعبے کے تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں، آئی ٹی سے 6 سے 8 ارب ڈالر کی برآمدات ہوں گی۔‘