سعودی عرب کا یہ بیان مصر کے وزیر آبپاشی کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب انہوں نے کہا تھا کہ انہیں ایتھوپیا کی جانب سے نوٹس موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے دوسری بار گرینڈ ریناسانس ڈیم کے ذخائر کو بھرنا شروع کر دیا ہے جسے قاہرہ نے مسترد کر دیا ہے۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس نے ’بین الاقوامی قانون کے قواعد کے مطابق بحران پر قابو پانے کے لیے مصر اور سوڈان کی کوششوں اور ان کے مطالبات کو بھی سپورٹ کیا ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ اس نے بین الاقوامی اقدامات کی سپورٹ کی ہے جس کا مقصد تنازع کے خاتمے کا ایک لازمی حل تلاش کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ سعودی عرب عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے مفادات اور نیل بیسن ممالک کے مفادات کے مطابق اس بحران سے نکلنے کے لیے تین ممالک (مصر،سوڈان اور ایتھوپیا) کے مابین مذاکرات شروع کرنے کے لیے واضح طریقہ کار تلاش کرنے کی کوششوں کو تیز کرے۔ ‘
واضح رہے کہ عرب ریاستوں نے 15 رکنی باڈی سے اس مسئلے کو حل کرنے کی درخواست کی ہے جس کے بعد جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہو گا۔
واضح رہے کہ ایتھوپیا نے اپنی ملک ترقی کو اس ڈیم سے منسلک کیا ہے اور حکومت کا ماننا ہے کہ یہ لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
دوسری جانب مصر میں 90 فیصد پانی کی سپلائی کا انحصار دریائے نیل پر ہے۔
سوڈان میں بھی پانی کی سپلائی کا انحصار دریائے نیل پر ہے جس کی وجہ سے وہاں کی حکومت نے تینوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس سے قبل فروری میں، امریکہ نے ثالثی کرانے کی کوشش کی تھی۔ مصر اور سوڈان کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی پر ایتھیوپیا کے وزیرخارجہ گیدو اندارگاچیو نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ایتھیوپیا ڈیم میں پانی بھرنا شروع کر دے گا۔