ڈیم تنازع، مصر اور ایتھوپیا مذاکرات پر متفق
مصر اور سوڈان میں پانی کی سپلائی کا انحصار بڑی حد تک دریائے نیل پر ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
مصر، سوڈان اور ایتھیوپیا کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایتھیوپیا دریائے نیل پر قائم اپنے نئے ڈیم میں پانی نہیں بھرے گا اور دریا کے پانی کے استعمال سے متعلق مذاکرات میں اگلے مہینے حصہ لے گا۔
عرب نیوز کے مطابق کئی ہفتوں سے تینوں ملکوں کے درمیان چار اعشاریہ چھ ارب ڈالر کی لاگت کے گرینڈ ایتھیوپین ڈیم پر تناؤ اور کشیدگی کی صورتحال ہے۔
ایتھیوپیا نے کہا تھا کہ وہ جولائی کے آغاز میں ڈیم بھرنا شروع کرے گا۔
تاہم سنیچر کو ایتھیوپیا کے وزیر بجلی اور پانی سیلیشی بیکیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ افریقی یونین کے ایک اجلاس کے دوران تینوں ممالک نے ڈیم سے متعلق مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ ایتھیوپنا نے اپنی ملک ترقی کو اس ڈیم سے منسلک کیا ہے اور حکومت کا ماننا ہے کہ یہ لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
دوسری جانب مصر میں 90 فیصد پانی کی سپلائی کا انحصار دریائے نیل پر ہے۔
سوڈان میں بھی پانی کی سپلائی کا انحصار دریائے نیل پر ہے جس کی وجہ سے وہاں کی حکومت نے تینوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔
اس سے قبل فروری میں، امریکہ نے ثالثی کرانے کی کوشش کی تھی۔
گذشتہ ہفتے مصر اور سوڈان کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی پر ایتھیوپیا کے وزیر خارجہ گیدو اندارگاچیو نے اعلان کیا تھا کہ ایتھیوپیا ڈیم میں پانی بھرنا شروع کر دے گا۔
تاہم مصری صدر کے ترجمان کے مطابق جمعے کو جنوبی افریقہ کی جانب سے کی جانے والی افریقی یونین کی ویڈیو کانفرنس میں مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کا کہنا تھا کہ 'تمام پارٹیوں نے یہ عہد کیا ہے کہ ڈیم کو بھرنے سے متعلق کوئی 'یک طرفہ فیصلہ' نہیں کیا جائے گا۔