افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور طالبان کی پیش قدمی سے وہاں حالات سختت کشیدہ ہوگئے ہیں۔
جہاں بہت سے ممالک اپنے سفارت مشن بند کر کے افغانستان سے نکل رہے ہیں وہیں انڈیا نے بھی قندھار میں اپنا قونصل خانہ عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا ہے۔
انڈین اخبار دی ہندو نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’انڈین ایئر فورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے قونصل خانے کے تقریباً 50 ارکان اور انڈو تبتن بارڈر پولیس کے اہلکاروں کو نئی دہلی پہنچا دیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
افغان طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر قبضے کا دعویٰNode ID: 581541
-
چین نے افغانستان سے اپنے شہری نکال لیےNode ID: 581776
-
’لڑائی کا خدشہ‘، انڈیا نے قندھار سے اپنا سفارتی عملہ نکال لیاNode ID: 581956
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ انڈین عملہ محفوظ ہو، ہم نے شہر میں لڑائی کے خطرے کو محسوس کیا جو ان کو مشکل صورت حال سے دو چار کر سکتا تھا۔‘
تاہم بات اتنی سادہ نہیں ہے۔ سنیچر کو افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ ’افغانستان میں انڈیا کی سرمایہ کاری ڈوبتی دکھائی دیتی ہے۔‘
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ’نائن الیون کے بعد انڈیا نے افغانستان میں تعمیر نو اور ریلیف کے کاموں میں تین ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔
انڈین انجینئرز کابل کے قریب شہتوت ڈیم بنانے میں بھی مدد کر رہے ہیں اور افغانستان ان ابتدائی ممالک میں شمار ہوتا ہے جنہیں انڈیا نے کورونا ویکسین بھیجی تھی۔
سفارتی اور دفاعی امور کے ماہرین قندھار میں انڈین قونصلیٹ کے بند ہونے کو اہم واقعہ قرار دے رہے ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے تبصرہ بھی کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے افواج پاکستان کے ایک سابق افسر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ہارون اسلم نے کہا کہ ’قندھار افغانستان میں انڈین قونصل خانہ طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے بند ہو گیا ہے۔ یہ بلوچستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ 50 سے زائد سٹاف کے افراد اور را ایجنٹ واپس انڈیا فرار ہو گئے ہیں۔ انڈیا افغانستان میں بری طرح ہار رہا ہے۔‘
Indian Consulate, Kandahar, Afghanistan closed in face of advancing Taliban. Was base for terrorist activities in Balochistan. 50 plus staff members & RAW agents flee back to India. India losing badly in Afghanistan. #IndiaBehindTerrorism #Balochistan #Pakistan @MirMAKOfficial
— Lt Gen (Retd) M Haroon Aslam, (@AVeteran1956) July 11, 2021
سویڈن کی اُپسالا یونیورسٹی سے وابستہ انڈین پروفیسر اشوک سوائن نے بھی انڈین قونصل خانے کے بند ہونے ہر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان کے کنٹرول سنبھالتے ہی انڈیا نے اپنے عہدیداروں کو افغانستان کے قندھار سے نکالا۔ اگر آپ کسی کی مہنگی چمکیلی لیکن ناقص کار میں لفٹ لے کر سفر کرتے ہیں تو یہ ہونا ہی تھا۔‘
India evacuates its officials from Afghanistan's Kandahar as the Taliban takes control. This was bound to happen if you hitchhike on someone's expensively shiny but faulty car.
— Ashok Swain (@ashoswai) July 11, 2021
افغانستان میں انڈیا کی صورت حال کے حوالے سے انڈین میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کاش انڈیا سمجھدار ہوتا اور افغانستان کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے پیڈ کے طور پر استعمال نہ کرتا۔ اسے تنازع کشمیر سے نمٹنے میں بھی کچھ پختگی دکھانی چاہیے تھی۔ غرور میں مبتلا انڈیا خطے میں عدم استحکام کی علامت ہے۔‘
I wish India was sensible and had not used Afghanistan as terror launching pad against Pakistan. It should have also shown some maturity in addressing Kashmir dispute. Suffering from hubris, India is a factor of instability in the region. Quad is another example. https://t.co/4XXWjmgNpa
— Abdul Basit (@abasitpak1) July 11, 2021