سعودی عرب کا ایتھوپین ڈیم پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے واضح طریقہ کار پر زور
سعودی کابینہ نے تینوں ممالک کے مابین مذاکرات کے لیے میکانزم تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی حکومت نے دریائے نیل پر ڈیم بنانے پر مصر، سوڈان اور ایتھوپیا کے مابین جاری تنازعے کے دوران مصر اور سوڈان کے حقوق کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایتھوپیا کو اپنی معاشی ترقی اور بجلی کی پیداوار کے لیے ڈیم سے امید ہے، جسے گرینڈ ایتھوپین رینیسینس ڈیم کہا جا رہا ہے۔
تاہم مصر کو ڈر ہے کہ ڈیم سے دریائے نیل سے مصر تک جانے والی پانی کی سپلائی پر اثر پڑے گا۔ جبکہ سوڈان کو ڈیم کی حفاظت اور اپنی پانی کی سپلائی سے متعلق خدشات ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق کابینہ نے بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی حمایت کے تحت اور افریقی یونین اور عرب لیگ کے ساتھ معاہدے کے تحت تینوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع کرنے کے لیے واضح میکنزم تلاش کریں۔
ایتھوپیا کے سرکاری میڈیا کے مطابق دریائے نیل پر بڑے پیمانے کا تعمیراتی پراجیکٹ 80 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ سال 2023 تک ڈیم پوری پیداواری صلاحیت تک پہنچ جائے گا، جس سے یہ افریقہ کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا پانی سے بجلی پیدا کرنے والا پلانٹ بن جائے گا۔
مصر اور سوڈان کو خدشات ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کے معاہدے کے تحت ڈیم سے نیچے جانے والے پانی کا بہاؤ کم ہوگا اور ان کے ’پانی کے تاریخی حقوق‘ پر اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ 1959 میں مصر اور سوڈان نے پانی سے متعلق معاہدے پر دستخط کیا تھا جس کے تحت مصر کو 55.5 بلین کیوبک میٹر اور سوڈان کو 18.5 بلین کیوبک میٹر پانی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔