سعودی عرب کے عسیر ریجن کے المسکی قریے کے باشندوں نے مصر کی خاتون ڈاکٹر ’ھالہ الشافعی‘ کو اشکبار انکھوں سے الوداع کہا ہے۔
مصری خاتون ڈاکٹر 31 برس سے قریے کے ہیلتھ سینٹر میں مقامی باشندوں کا علاج کررہی تھیں۔
السعودیہ چینل کے خصوصی پروگرام ’صباح السعودیہ‘ (صبح سعودی عرب) کو انٹرویو دیتے ہوئے ھالہ الشافعی نے کہا کہ ’پتہ ہی نہیں چلا اور یہاں 31 برس کا طویل عرصہ گزر گیا۔ قریے کے لوگوں نے کبھی مجھے یہ محسوس ہی نہیں کرایا کہ میں اجنبی ہوں۔ دیکھتے ہی دیکھتے تین سے زیادہ عشرے مملکت میں بیت گئے۔‘
ھالہ الشافعی کا کہنا ہے کہ ’مقامی شہریوں کے حسن سلوک سے ایسا لگتا تھا کہ میں اپنوں میں ہوں۔ سعودی عرب کو ہمیشہ اپنا دوسرا گھر مانا اور سمجھا۔‘
ھالہ الشافعی کے رفقائے کار نے انہیں الوداعیہ دیا- جس میں بتایا گیا کہ انتہا یہ ہوگئی تھی کہ قریے کے لوگ اس وقت تک کوئی دوا نہ لیتے تھے جب تک وہ ھالہ الشافعی سے مشورہ نہ کرلیں۔
ہیلتھ سینٹر کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ مصری خاتون ڈاکٹر اپنے پیشے کی ماہر تھیں۔
ان کا یہ قصہ مشہور ہوا کہ کئی ڈاکٹروں نے ایک بچی کا علاج کیا لیکن وہ یہ جاننے سے قاصر رہے کہ بیماری کی وجہ کیا ہے۔
مقامی شہری نے ڈاکٹر ھالہ سے رجوع کیا اور مشورہ چاہا کہ وہ اپنی بیٹی کا علاج کہاں اور کیسے کرائے۔
ڈاکٹرھالہ نے انہیں کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو امراض قلب کی کنسلٹنٹ کے پاس لے جائیں وہاں معائنے سے پتہ چلا کہ لڑکی واقعتاً دل کے عارضے میں مبتلا تھی۔