Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان حکومت کا باب دوستی گزرگاہ کا کنٹرول واپس لینے کا دعویٰ

حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ’طالبان نے جیلوں میں قید سات ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
امن مذاکرات میں شامل افغان حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ طالبان نے افغانستان کی جیلوں میں قید سات ہزار قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تین ماہ تک جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغان حکومتی عہدیدار نادر نادری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک بڑا مطالبہ ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ شدت پسند یہ بھی چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ ان کی تنظیم کے قائدین کے نام اپنی بلیک لسٹ سے نکال دے۔

افغان حکومت کا طالبان سے پاک افغان سرحدی گزرگاہ کا کنٹرول واپس لینے کا دعویٰ

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سینیئر افغان حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے پاکستان سے متصل جنوبی سرحد کے بڑے حصے کا کنٹرول طالبان سے واپس لے لیا ہے تاہم طالبان نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
قندھار میں سینیئر حکومتی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’افغان فورسز نے بدھ کو طالبان کے قبضے کے کچھ ہی دیر بعد علاقے کی مرکزی مارکیٹ، کسٹم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکومتی تنصیبات کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کابل انتظامیہ کا یہ دعویٰ بے بنیاد اور پراپیگنڈہ ہے۔‘
ادھر چمن کی ضلعی انتظامیہ نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا ہے کہ ’پاک افغان چمن بارڈر باب دوستی کو پاکستان اور افغانستان میں پھنسے افراد کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم تجارتی سرگرمیاں بند رہیں گی۔‘
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سےچمن سرحد کی دوسری جانب کے علاقے پر کنٹرول کے دعوے کے اگلے دن جمعرات کو افغانستان کی جانب سے سینکڑوں افراد نے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جس کے بعد پاکستان کے بارڈر سکیورٹی گارڈز نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’آج صبح لگ بھگ 400 افراد نے سرحد پر نصب گیٹ کو زبردستی عبور کرنے کی کوشش کی، انہوں نے پتھراؤ کیا تو ہمیں آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔‘
چمن میں تعینات ایک سینیئر سرکاری افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب صورت حال قابو میں ہے۔‘

’پاکستان افغان قیادت کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے گا‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان عنقریب افغان قیادت کے اہم لوگوں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہے تاکہ ہم مل بیٹھ کر افغان امن عمل کو آگے بڑھا سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مصالحانہ نوعیت کا ہے افغانستان میں قیام امن کے لیے بنیادی ذمہ داری افغانوں کی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کل جمعے کو متوقع ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی بدھ کو اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’افغانستان کے استحکام اور سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں، وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی سے فون پر گفتگو کی۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان کے مسئلے پر ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جس کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔‘

افغانستان کی صورتحال پر ازبکستان میں کانفرنس

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان صدر اشرف غنی جمعرات کو ازبکستان میں خطے کے رہنماؤں کے ساتھ افغانستان کی  سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور اس کے نتیجے میں ممکنہ افغان مہاجرین کے بحران کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ 
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کےحتمی اعلان کے بعد پاکستان اور دیگر پڑوسی ممالک مزید افغان مہاجرین کی آمد کے بارے میں فکر مند ہیں۔ چند دن قبل پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’ ہمارے محدود وسائل کو دیکھتے ہوئے اس معاملے میں ہم سے مزید کی توقع  نہ رکھی جائے۔

شیئر: