امن مذاکرات میں شامل افغان حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ طالبان نے افغانستان کی جیلوں میں قید سات ہزار قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تین ماہ تک جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغان حکومتی عہدیدار نادر نادری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک بڑا مطالبہ ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ شدت پسند یہ بھی چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ ان کی تنظیم کے قائدین کے نام اپنی بلیک لسٹ سے نکال دے۔
مزید پڑھیں
-
طالبان کی ترکی کو کابل ایئرپورٹ پر فوجی رکھنے پر وارننگNode ID: 582506
-
افغانستان سے فوج کا انخلا ایک ’غلطی‘ ہے: سابق امریکی صدر جارج بشNode ID: 582966
افغان حکومت کا طالبان سے پاک افغان سرحدی گزرگاہ کا کنٹرول واپس لینے کا دعویٰ
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سینیئر افغان حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے پاکستان سے متصل جنوبی سرحد کے بڑے حصے کا کنٹرول طالبان سے واپس لے لیا ہے تاہم طالبان نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
قندھار میں سینیئر حکومتی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’افغان فورسز نے بدھ کو طالبان کے قبضے کے کچھ ہی دیر بعد علاقے کی مرکزی مارکیٹ، کسٹم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکومتی تنصیبات کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کابل انتظامیہ کا یہ دعویٰ بے بنیاد اور پراپیگنڈہ ہے۔‘
ادھر چمن کی ضلعی انتظامیہ نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا ہے کہ ’پاک افغان چمن بارڈر باب دوستی کو پاکستان اور افغانستان میں پھنسے افراد کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم تجارتی سرگرمیاں بند رہیں گی۔‘
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سےچمن سرحد کی دوسری جانب کے علاقے پر کنٹرول کے دعوے کے اگلے دن جمعرات کو افغانستان کی جانب سے سینکڑوں افراد نے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جس کے بعد پاکستان کے بارڈر سکیورٹی گارڈز نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’آج صبح لگ بھگ 400 افراد نے سرحد پر نصب گیٹ کو زبردستی عبور کرنے کی کوشش کی، انہوں نے پتھراؤ کیا تو ہمیں آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔‘
چمن میں تعینات ایک سینیئر سرکاری افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب صورت حال قابو میں ہے۔‘
’پاکستان افغان قیادت کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے گا‘
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان عنقریب افغان قیادت کے اہم لوگوں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہے تاکہ ہم مل بیٹھ کر افغان امن عمل کو آگے بڑھا سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مصالحانہ نوعیت کا ہے افغانستان میں قیام امن کے لیے بنیادی ذمہ داری افغانوں کی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کل جمعے کو متوقع ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی بدھ کو اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’افغانستان کے استحکام اور سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں، وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی سے فون پر گفتگو کی۔‘
افغانستان کے استحکام اور سلامتی کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں
وزیراعظم عمران خان نے اب سے کچھ دیر پہلے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئ سے فون پر گفتگو کی، پاکستان افغانستان کے مسئلے پر ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے اس کانفرنس کی تفصیلات جلد سامنے لائ جائینگی— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 14, 2021