Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مناسک حج کا آغاز، عازمین نے منیٰ میں پہلا دن عبادت میں گزارا

اس سال بھی محدود حج کے باعث منیٰ کا ایک حصہ آباد ہوگا ( فوٹو: ایس پی اے)
کورونا وائرس سامنے آنے کے بعد پچھلے سال محدود حج کی کامیابی کے بعد اس سال 60 ہزار عازمین جن میں سعودی شہری اور مملکت میں مقیم غیر ملکی شامل ہیں، نے مناسک حج کا آغاز کیا ہے۔
 مسجد الحرام میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ  طواف قدوم ادا کرنے کے بعد عازمین کے قافلے گروپ کی شکل میں منیٰ پہنچے اور پہلا دن عبادت میں گزارا ہے۔
منیٰ جہاں ہر سال خیموں کا شہر آباد ہوتا ہے، اس سال بھی محدود حج کے باعث اس کا ایک حصہ آباد ہوگا۔ 
عازمین حج اتوار کو منی میں یوم الترویہ گزاریں گے جہاں وہ  ظہر،عصر، مغرب، عشا اور پیر کی نماز فجر ادا کریں گے۔
بعد ازاں پیر نو ذی الحجہ کو عازمین حج کے قافلے میدان عرفات پہنچ کر حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے۔
اس سال منی میں حجاج کے لیے چھ ٹاورز اور 71 کیمپ یونٹس (خیمہ ) مخصوص کیے گئے ہیں۔ ٹاورز میں پانچ ہزار جبکہ خیموں میں 55 ہزار حجاج قیام کریں گے۔ 
ویب نیوز اخبار 24 نے وزارت حج و عمرہ کے حوالے سے بتایا  کہ منیٰ میں حجاج کی رہائش کے تمام انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔  
خیموں اور رہائشی ٹاورز میں کورونا سے بچاؤ کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ حجاج کی آمد کے ساتھ ہی تمام اداروں کے اہلکار اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ 
 میدان عرفات میں بھی 60 ہزار حجاج کو ٹھہرانے کے لیے خیمے نصب کردیے گئے ہیں۔

ٹاورز میں پانچ ہزار جبکہ خیموں میں 55 ہزار حجاج قیام کریں گے (فوٹو: ایس پی اے)

بجلی کی وائرنگ کا کام بھی مکمل ہے۔ تمام انتظامات سلامتی ضوابط کے مطابق کیے گئے ہیں۔
میدان عرفات میں خیموں کا کل رقبہ تین لاکھ مربع میٹر ہے۔ ہر حاجی کے لیے پانچ میٹر کے لگ بھگ جگہ مختص کی گئی ہے۔
میدان عرفات حجاج کے استقبال کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ یہاں حجاج نو ذی الحجہ کو ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرتے ہیں۔
بعدازاں سورج غروب ہونے کے بعد حجاج مغرب کی نماز ادا کیے بغیر مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں اور وہاں وہ رات گزارتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزارت حج نے مکہ مکرمہ میں حجاج کے لیے چار استقبالیہ کیمپس لگائے جن میں ’النوریہ ، الزایدی، الشرائع اور الھدا شامل ہیں۔ 

حجاج کومخصوص بسوں کے ذریعے مسجد الحرام لے جایا گیا ( فوٹو: ٹوئٹر)

حجاج کے استقبال کے لیے بھی تین مراحل متعین کیے گئے جن کے تحت پہلے مرحلے میں حجاج کے پرمٹ چیک کیے گئے، بعدازاں سمارٹ کارڈز سکین کرکے انہیں طواف قدوم کے لیے مسجد الحرام لے جایا گیا۔
اپنی گاڑی میں آنے والے حجاج  پہلے مقررہ سینٹر پہنچے جہاں ان کے پرمٹ چیک کیے گئے بعدازاں انہیں کمپنی کی مخصوص بسوں کے ذریعے مسجد الحرام لے جایا گیا جبکہ ان کا سامان متعلقہ کمپنی منیٰ میں ان کے مخصوص خیموں میں پہنچانے کی ذمہ دار ہے۔
مکہ مکرمہ میں مقیم حجاج کے لیے جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس کے مطابق مکہ کے حجاج طواف قدوم کرنے کے بعد اپنے مخصوص مقام پر اکھٹے ہوئے جہاں سے انہیں مخصوص بسوں کے ذریعے منیٰ پہنچانے کا انتظام کیا گیا۔  
 کورونا وائرس کے موجودہ حالات میں مملکت کو حج کی ادائیگی کے حوالے سے جن چیلنچز کا سامنا تھا، ان سے بہترین حکمت عملی کے تحت نمٹا گیا ہے۔ 

شیئر: