وزیراعظم نے کہا کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالتے ہوئے یہ سوال ضرور کریں کہ جس جماعت کو ووٹ ڈال رہے ہیں اس کے رہنما صادق اور امین ہیں یا نہیں، کیا ان کا لیڈر ایسا تو نہیں ہے کہ جھوٹ بول کر ملک سے بھاگ گیا ہو؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی سوال کریں کہ سیاسی جماعت کا لیڈر جھوٹا تو نہیں ہے؟
’ووٹ دیتے ہوئے دوستی، قبیلے یا برادری کا نہ سوچیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ملک میں عدالتیں آزاد ہیں تو پھر مسلم لیگ ن کے رہنما باہر کیوں بھاگ گئے ہیں، انہیں کس بات کا ڈر ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو تحریک انصاف نہیں کنٹرول کرتی۔
عمران خان نے کہا کہ ’نواز شریف کے بیٹے، شہباز شریف کے بیٹے اور اسحاق ڈار بھی باہر بھاگے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہاں تو تحریک انصاف کے وزیروں کو نہیں چھوڑا جاتا۔ ہمارے تین وزیرروں کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ اگر ہم عدالتوں اور نیب کو کنٹرول کرتے تو اپنے وزیروں کو کیوں جیل میں ڈلواتے۔‘
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کا کیس ساری دنیا میں اٹھایا ہے، ہر فورم پر لڑا، بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھی رکھا اور ہر جگہ پر کشمیر کی آواز بلند کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ انڈیا میں قوم پرست تنظیم آر ایس ایس کی حکومت ہے جو وہاں رہنے والی اقلیتوں کو برابر کے شہری نہیں مانتے۔
’آر ایس ایس مسلمان ہی نہیں بلکہ عیسائیوں اور سکھوں پر بھی ظلم کر رہی ہے۔ کسی کو بھی برابر کا شہری نہیں سمجھتے۔ اسی نظرے کی بنیاد پر (وادی کشمیر میں) 5 اگست کا اقدام اٹھایا۔‘
وزیراعظم نے کہا انڈیا کی حکومت کشمیریوں کو برابر کا شہری نہیں سمجھتی، ان کا خیال ہے کہ کشمیریوں کو ڈنڈہ دکھائیں گے تو وہ گھٹنے ٹیک دیں گے۔ آٹھ لاکھ فوج 90 لاکھ کشمیریوں پر لا کر بیٹھا دی، کوئی اور قوم ہوتی تو گھٹنے ٹیک دیتی۔ کشمیری قوم نے صرف ہمارا ہی سر فخر سے بلند نہیں کیا بلکہ جن دیگر قوموں پر ظلم ہو رہا ہے وہ بھی ان کشمیریوں کی طرف دیکھتے ہیں اور فلسطینی بھی انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت کے تحت وادی کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی جرم ہے۔