تیونس کےاکثرعوام ان مسائل اور پریشانیوں کو اب تک سمجھنے سے قاصر نظرآتے ہیں کہ یہ صورتحال اس مقام تک کیسے پہنچی جواب تک ایک سوالیہ نشان ہے۔
تیونس کی سامنے آنے والی تصاویر کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ عوام بگڑتے ہوئے معاشی، سماجی اور صحت کی موجودہ صورتحال کے لئے سیاسی طبقے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
اسلام پسند جماعت النہضہ کے دفاتر حالیہ دنوں میں کئی ایک قصبوں میں مظاہرین کے احتجاج کا مشترکہ ہدف بن گئے ہیں کیونکہ کوویڈ-19 کے بڑھتے ہوئے واقعات نے صحت کے نظام کو مفلوج کر دیا ہے جس سے معاشی مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔
تیونس کے سیاسی تناظر کے پیش نظر النہضہ کا کوئی حریف اتنے بڑے پیمانے پر رائےعامہ نہیں بدل سکتا تھا۔
العربیہ نیوز چینل کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر اور تیونسی شہری عمار عزیز نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ چند سال قبل تک تیونس صحت عامہ کے حالات بہتر تھےمگر گزشتہ دو سال کے دوران بہت کچھ مسائل کا شکار ہو چکا ہے۔
عمارعزیز نے مزید کہا کہ تیونس کے حکام ابتدائی طورپر کوویڈ-19 وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے اور مئی2020 تک وبائی مرض قابو میں تھا بعدازاں بدانتظامی اور بدعنوانی کے باعث یہ سب بگڑ گیا۔ ہزاروں ڈاکٹر یورپ چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ نئی حکومت نے کورونا ویکسین کی مناسب خریداری کا انتظام نہیں کیا جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
واضح رہے کہ جولائی کے وسط تک افریقہ بھرمیں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی شرح تیونس میں سب سے زیادہ تھی۔وزارت صحت نے اعتراف کیا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان نصاف بن علیہ نے مقامی ریڈیو کو بتایا کہ موجودہ صورتحال تباہ کن ہے۔ کورونا کیسز کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور بدقسمتی سے صحت کا نظام کمزورپڑ گیا ہے۔
جب یہ انکشافات سامنے آئے تو بہت سے تیونسی باشندوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ النہضہ اس وبائی بیماری کا استعمال سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے کر رہی ہے۔
تیونس کی اکثر عوام سیاسی عدم استحکام کو مہلک کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
سعودی عرب نے تیونس کو بڑا امدادی پیکیج بھیجا ہے جس میں کورونا ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں اور صحت سے متعلقہ دیگر سامان ہے۔
متحدہ عرب امارات نے کورونا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں عطیہ کی ہیں۔ فرانس نے بھی طبی سامان اور اس کے ساتھ بڑی تعداد میں ویکسین فراہم کی ہیں۔
صرف 2020 میں تیونس کے 13,000 باشندے ملک چھوڑ گئے بہت سے شاید ان خطرات سے آگاہ تھے جن کا انہیں سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
عمارعزیز نے کہا کہ اگر آپ ان مختصر ادوار کا موازنہ کریں تو آپ کو ایک بڑا فرق نظر آئے گا۔
تیونس کے اکثرعوام نے اس خرابی کو محسوس کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے 25 جولائی کو مختلف قصبوں میں مظاہرے دیکھے۔