آگ سے اب تک کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ درجنوں دیگر افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
ترکی کے وزیر جنگلات بیکر پاکدیمرلی نے کہا ہے کہ آگ چھ صوبوں میں بھڑکی ہے اور حکام نے وعدہ کیا ہے کہ جو کوئی بھی اس کا ذمہ دار ہوگا اس کو پکڑا جائے گا۔
دیہات اور سیاحتی علاقے میں ہوٹلوں کو خالی کرایا گیا ہے جبکہ ٹی وی پر نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ گھروں کے قریب پہنچنے والی آگ سے بچنے کے لیے رہائشی کھیتوں میں بھاگ رہے ہیں۔
وزیر جنگلات کے مطابق انطالیہ اور ایگیان کے ساحلی سیاحتی علاقوں میں آگ کے شعلے ابھی تک بھڑک رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ بعض علاقوں میں آگ کو بجھا لیا جائے گا لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ صورتحال قابو میں ہے۔‘
ترکی میں گرمیوں کے موسم میں جنگلات میں آگ لگتے کے واقعات پیش آتے ہیں تاہم رواں برس یہ غیرمعمولی سطح پر بڑھتے دیکھے گئے ہیں۔
جنوبی سیاحتی مقام مرمریز کے میئر نے آگ لگنے کو ’تخریب کاری‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
مرمریز اور بودرم میں کئی عمارتوں اور ہوٹلوں کو خالی کرایا گیا ہے۔
ترکی کے پڑوسی ملکوں آذربائیجان، روس، یوکرین اور یونان نے ہنگامی امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
آگ بجھانے کے لیے تین جہاز، نو ڈرونز، 38 ہیلی کاپٹرز، 680 فائر برگیڈ گاڑیاں اور چار ہزار سے زائد اہلکار کام کر رہے ہیں۔