محمد وسیم جونیئر: وزیرستان کے ٹیپ بولر سے قومی ٹیم تک کا سفر
محمد وسیم جونیئر: وزیرستان کے ٹیپ بولر سے قومی ٹیم تک کا سفر
ہفتہ 31 جولائی 2021 12:27
رائے محمد اذلان
محمد وسیم جونیئر کو کوچ وقار یونس کی نگرانی میں اپنے ہنر کو نکھارنے کا موقع ملا۔ (فوٹو: پی سی بی)
پاکستان اور فاسٹ بولنگ کا اگر ذکر کیا جائے تو ہمارا ماضی کافی تابناک ہے، یہ ایک ایسا شعبہ ہے کہ جس میں دور حاضر میں بھی ہمارے پاس فاسٹ بولرز کی کمی نہیں ہے۔
اگر میدان میں کھیلنے والے 11 کھلاڑیوں میں سے چار فاسٹ بولر ہیں تو دو باہر بینچ پر بیٹھے انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ یہی نہیں ایک لمبی قطار ان کی بھی ہے کہ جو قومی ٹیم کا حصہ بننے کے لیے سیلیکٹرز کے دروازے تک رہے ہوتے ہیں۔
سنہ 2016 سے اب تک 13 فاسٹ بولرز پاکستان کے لیے کھیل کا آغاز کر چکے ہیں۔ ان فاسٹ بولرز میں تازہ ترین نام ہے محمد وسیم جونیئر کا، جو کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پہلے قومی کرکٹر ہیں۔
25 اگست 2001 کو پیدا ہونے والے محمد وسیم کو بچپن سے ہی کرکٹ خصوصاً بولنگ کروانے کا شوق تھا۔
محمد وسیم جونیئر نے 28 جولائی 2021 کو برج ٹاؤن کے کینزنگٹن اوول کے میدان میں پاکستان کی ٹی 20 کیپ حاصل کی اور اپنی برق رفتار بولنگ سے کمنٹری بکس میں موجود اپنے وقت کے مایہ ناز فاسٹ بولر سر کوٹلی ایمبروز کو بھی متاثر کر گئے۔
انہوں نے پہلے ایک زوردار باؤنسر سے لنڈل سمنز کو واپس جانے پر مجبور کیا اور پھر ٹی 20 کرکٹ کے یونیورس باس کرس گیل کو پویلین کی راہ دکھائی۔
یاد رہے کرس گیل کے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز محمد وسیم جونیئر کی پیدائش سے ایک سال 11 ماہ اور 14 دن پہلے ہوا تھا۔
شمالی وزیرستان کا علاقہ پچھلی دو دہائیوں سے کافی خبروں میں رہا ہے لیکن ان میں سے بیشتر خبریں علاقے کے برے حالات اور وہاں امن و امان کی بگڑتی صورت حال کے حوالے سے ہی رہی ہیں۔
ایسے حالات میں ایک بچے کا کرکٹ کی طرف مائل ہونا اور پھر اس لگن سے اس شوق کو پالنا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پہلا وزیرستانی کرکٹر بن جانا کسی موٹیویشنل کہانی سے کم نہیں۔
وہ جو کہتے ہیں ناں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔ وہ شوق کے حصول کے پیچھے چھپی محنت، تگ و دو اور قربانیوں کی اہمیت کو فراموش کر دیتے ہیں۔
محمد وسیم نے کرکٹ اپنے گاؤں کے ہی مشکل حالات میں شروع کی، جب ان کو محسوس ہوا کہ ان کا علاقہ اس شوق کو پورا کرنے کے لیے سازگار نہیں تو پشاور منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔
وہاں باقائدہ کلب کرکٹ کا آغاز کیا اور پھر جلد ہی مدثر نذر کے زیرانتظام چلنے والی اس وقت کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ٹال اینڈ فاسٹ پروگرام سے نظروں میں آئے اور انٹرڈسٹرکٹ انڈر19 ٹرائلز سے انڈر 19 ورلڈ کپ تک کا سفر شروع ہوا۔
بات کریں انڈر 19 ورلڈ کپ 2020 کی تو محمد وسیم قومی ٹیم کی اولین چوائس نہیں تھے۔ پاکستان کے لیے پہلے سے ہی ٹیسٹ ڈیبیو کر چکنے والے نسیم شاہ کو پہلے انڈر 19 ورلڈ کپ کے لیے چنا گیا لیکن پھر نیشنل مینز ٹیم کی جانب سے ریلیز نہ کیے جانے اور نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے نسیم شاہ کا نام جنوبی افریقہ میں ہو نے والے انڈر 19 ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا اور یوں ان کی جگہ محمد وسیم جونیئر نے لی۔
انہوں نے انڈر 19 ورلڈ کپ کے پہلے ہی میچ میں سکاٹ لینڈ کے خلاف 12 رنز دے کر پانچ وکٹس لیں لیکن پھر زمبابوے کے خلاف کوئی بھی وکٹ نہ لے پانے پر انہیں پلیئنگ الیون سے ڈراپ کر دیا گیا اور یوں ان کا انڈر 19 کا سفر دو میچوں پر ہی ختم ہو گیا۔
26 نومبر 2020 کو محمد وسیم اس وقت ایک قدم آگے بڑھے جب انہوں نے اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔
کراچی میں ناردرن کے خلاف خیبرپختونخوا کے لیے کھیلتے ہوئے قائد اعظم ٹرافی کے میچ میں پہلی اننگز میں 8.4 اوورز میں 45 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جبکہ دوسری اننگز میں 7.1 اوورز میں 33 رنز دے کر ایک وکٹ اپنے نام کی۔
10 جنوری 2021 کو لاہور میں منعقدہ پی ایس ایل ڈرافٹ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے محمد وسیم کو ایمرجنگ کیٹیگری میں پِک کیا اور اس کے آٹھ روز بعد انہوں نے اپنا لسٹ اے ڈیبیو کیا۔
پاکستان کپ میں خیبرپختونخوا کے لیے ناردرن کے خلاف کھیلتے ہوئے 70 رنز دے کر تین وکٹس حاصل کیں، محمد وسیم نے پاکستان کپ کے چھ میچوں میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس میں ان کا اکانومی ریٹ 6.19 رہا، اس کے ساتھ چار اننگز میں 34 سے زائد کی اوسط سے 103 رنز بنائے جس میں ایک نصف سینچری بھی شامل ہے، جو انہوں نے اپنے دوسرے ہی لسٹ اے میچ میں سندھ کے خلاف کھیلتے ہوئے بنائی۔
محمد وسیم کی شہرت کا ستارہ تب فلک پہ آیا جب 21 فروری 2021 کو انہوں نے ٹی 20 کا پہلا میچ کھیلا۔
نوجوان فاسٹ بولر نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے کھیلتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں جن میں ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان اور پہلی ہی گیند پر شاہد آفریدی کی وکٹ بھی شامل تھی۔
پاکستان سپر لیگ چھ کے 11 میچوں میں 12 وکٹیں لے کر حسن علی (13 وکٹیں) کے بعد وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے دوسرے کامیاب ترین بولر رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اہم مواقع پر چار چھکے لگا کر خود کو لوئر آرڈر کا کارآمد بلے باز ثابت کرنے کی بھی کوشش کی۔
12 مارچ 2021 کو پریس کانفرنس کرتے ہوئی قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سیلیکٹر محمد وسیم نے جب دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے ٹیم کا اعلان کیا تو شمالی وزیرستان کے محمد وسیم جونیئر کا نام بھی ایک روزہ اور ٹی 20 انٹرنیشنل کے دستوں میں شامل تھا۔ محمد وسیم کو افریقن سفاری میں کھیلنے کا موقع تو نہیں ملا لیکن قومی ستاروں کے ساتھ اور ڈریسنگ روم شیئر کرنے اور قومی بولنگ کوچ وقار یونس کی نگرانی میں اپنے ہنر کو نکھارنے کا موقع ملا۔ چار جون 2021 کو ایک مرتبہ پھر انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کے ٹی 20 سکواڈ میں ان کو شامل کیا گیا۔
بین سٹوکس کو اپنا آئیڈیل ماننے والے محمد وسیم جونیئر کو ان کے خلاف کھیلنے کا موقع تو نہ مل سکا لیکن وزیرستان کے گاؤں میں دل میں اٹھنے والی خواہش اور پاکستان کے لیے کھیلنے کا خواب گاؤں سے 12 ہزار کلومیٹر دور اپنی 20 ویں سالگرہ سے 28 دن پہلے برج ٹاؤن میں پورا ہوا۔ شوق کا مول چاہے نہ ہو اس کو پورا کرنے کے لیے ایک جدوجہد ضرور ہوتی ہے۔
معصوم خواہشات بھی وہی پوری ہوا کرتی ہیں کہ جن کے حصول کے لیے سنجیدہ کوشش کی جائے۔ وزیرستان کے ٹیپ بال کرکٹر سے قومی ٹیم کے کرکٹر بننے تک کا کامیاب سفر محمد وسیم جونیئر کو مبارک ہو۔