تاہم ریپبلکنز نے اکتوبر کے وسط تک بے دخلی پر پابندی میں توسیع سے انکار کیا ہے۔
جمعے کو امریکی ایوان نمائندگان کا اجلاس عارضی پابندی کی تجدید کیے بغیر گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے ملتوی ہوا۔
امریکی نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے سنیچر کو ٹویٹ کیا کہ ’اس اقدام کو روکنا سراسر ظلم ہے۔۔۔ بچے اور خاندانوں کو سڑکوں پر چھوڑ دینا۔‘
متعدد بائیں بازو کے ڈیموکریٹس نے بطور احتجاج کیپیٹل ہل کے باہر رات گزاری۔
کانگرنس کی رکن کوری بش جو خود بھی بے گھر ہونے کے تجربے سے گزری ہیں، نے ٹویٹ کیا کہ’ہم گذشتہ رات کیپٹل میں سوئے اس لیے کہ وہ واپس آئیں اور اپنا کام کریں۔ آج ان کے لیے آخری موقع ہے۔‘
جن کو بے دخلی کا سامنا ہو سکتا ہے، ان میں ٹیریان کلارک بھی ہیں۔
وہ دوبارہ بے روزگار ہوئی ہیں اور وہ بیماری گزارنے کے بعد کرایہ ادا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
دی نیو اورلیئنز ایڈویکیٹس کو 27 سالہ ٹیریان نے بتایا کہ چار ماہ قبل انہوں نے اہک مقامی امدادی پروگرام میں درخواست دی تھی لیکن وہ اب بھی انتظار کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’بہت سارے لوگوں کے لیے دیر بہت دیر ہو جائے گی۔ بہت سارے لوگ باہر ہوں گے۔‘
نینسی پیلوسی نے ایک اور ٹیویٹ میں ریاستی اور مقامی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ فوراً ڈیموکریٹک کانگرس کی جانب سے منظور شدہ 46 اعشاریہ پانچ ارب ڈالر تقسیم کریں تاکہ خاندان بے دخلی سے بچ جائیں۔
گذشتہ برس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے کرایے کے گھروں سے شہریوں کو بے دخل کرنے پر عارضی پابندی کا حکم دیا تھا۔
امریکہ میں کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دو کروڑ نوکریاں ختم ہو گئی تھیں۔