Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان نے ہلمند میں 12 سے زائد ریڈیو اور ٹی وی سٹیشن بند کر دیے

سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ ’جون کے بعد سے افغانستان میں جاری جنگ کی وجہ سے  لگ بھگ 80 ہزار بچے بے گھر ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں ’بلاامتیاز‘ جھڑپوں اور فضائی حملوں سے عام شہریوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان فورسز نے منگل کو ایک اہم صوبائی دارالحکومت کا کنٹرول لینے کے لیے طالبان کے ساتھ جنگ کی تھی۔
سرکاری حکام نے کہا ہے کہ باغیوں نے ہلمند صوبے کے دارالحکومت لشکر گاہ میں چلنے والے 12 سے زائد مقامی ریڈیو اور ٹی وی سٹیشن بند کر دیے ہیں اور طالبان کے حمایتی اسلامی پروگرام نشر کرنے والے ایک چینل کو بحال رہنے دیا ہے۔
محاصرے کے شکار ایک اور شہر ہرات میں سینکڑوں شہریوں نے اس وقت اپنے گھروں کی چھتوں سے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے جب حکومتی فورسز نے طالبان کے حملوں کو پسپا کیا تھا۔
مئی کے اوائل میں امریکی فورسز کے افغانستان سےانخلا میں تیزی کے بعد طالبان نے افغانستان کے بیشتر دیہی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا لیکن صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سنبھالنے کی کوششوں میں طالبان کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ شہری علاقوں میں ہونے والی ان جھڑپوں میں سویلینز کا زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) نے منگل کو افغان نیشنل آرمی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ ’طالبان کے زمینی حملوں اور افغان فورسز کے فضائی حملوں کی وجہ سے عام لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، ہمیں اس بلاامتیاز لڑائی، صحت کے مراکز اور لوگوں کے گھروں کی تباہی پر شدید تحفظات ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے معاون مشن نے کہا کہ گذشتہ تین دنوں میں 10 شہری ہلاک جبکہ 85 زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کو افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ لشکر گاہ میں امریکی فوج نے فضائی حملے کیے ہیں۔
سکون ریڈیو کے ڈائریکٹر صفت اللہ نے کہا کہ’ان کے ریڈیو اسٹیشن نے دو دن قبل اپنی نشریات بند کر دی تھیں کیونکہ طالبان نے ریڈیو کی عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔‘

صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سنبھالنے کی کوششوں میں طالبان کو مزاحمت کا سامنا ہے۔  (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب ہرات شہر کی صورت حال کے حوالے سے ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغان سکیورٹی فورسز اور مزاحمتی فورسز نے شہر کے مغربی حصے میں بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔ ایک اور عہدے دار نے بھی کہا ہے کہ ہرات میں گذشتہ رات امریکی فورسزنے فضائی حملے کیے ہیں۔
بچوں کے لیے کام کرنے والے فلاحی ادارے ’سیو دی چلڈرن‘ نے منگل کو بتایا ہے کہ ’جون کے بعد سے افغانستان میں جاری جنگ کی وجہ سے  لگ بھگ 80 ہزار بچے بے گھر ہوئے ہیں جبکہ متعدد سکول اور طبی سہولیات کے مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘

شیئر: