’وزیراعظم ہاؤس کے پیچھے یونیورسٹی بن رہی ہے، 32 ارب روپے منظور‘
’وزیراعظم ہاؤس کے پیچھے یونیورسٹی بن رہی ہے، 32 ارب روپے منظور‘
منگل 3 اگست 2021 16:16
فواد چوہدری کے مطابق ’تجویز آئی تھی کہ وزیراعظم ہاؤس کو نجی تقریبات کے لیے کھولا جائے (فوٹو آئی این پی)
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کے پیچھے یونیورسٹی بن رہی ہے اور اس کے لیے فنڈز کی منظوری پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگ کہہ رہے ہیں وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کیوں نہیں بن رہی۔ وزیراعظم ہاؤس کے پیچھے 100 ایکڑ زمین ہے جس پر یونیورسٹی بن رہی ہے اور اس کے لیے 32 ارب روپے پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’تجویز آئی تھی کہ وزیراعظم ہاؤس کو نجی تقریبات کے لیے کھولا جائے لیکن اسے موخر کر دیا گیا ہے۔‘
سندھ میں کورونا کیسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’کراچی اور حیدرآباد ویکسینیشن میں سب سے پیچھے ہیں۔ سندھ حکومت اپنے معاملات پر نظر ڈالے۔ اپنی گورننس بہتر کرے۔ اگر یہ معاملہ ایسا ہی رہا تو اس پر بڑی تشویش پائی جاتی ہے۔ سندھ بہت اہم صوبہ ہے۔‘
بیرون ملک قید پاکستانیوں کے بارے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ 23 کے قریب قیدی سعودی عرب سے پاکستان پہنچے ہیں۔ یہ وزیراعظم کی ان کوششوں کا حصہ ہے جو وہ کر رہے ہیں، اب تک سینکڑوں پاکستانی واپس پہنچے ہیں۔ یہ لوگ چھوٹے جرائم میں بیرون ملک قید تھے۔ عمران خان ان کے لیے درد رکھتے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہماری ایمبیسیز لوگوں کو اندر گھسنے نہیں دیتی تھیں۔ سعودی عرب میں پورا سفارتخانہ معطل کیا اور سزائیں دیں کیونکہ انہوں نے لیبر کا خیال نہیں کیا۔‘
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ’عمران خان نے سفارتکاروں کو ہدایات دی ہیں کہ آپ کی کارکردگی کا معیار یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانی آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ جو بھی سفارتکار ہو اس کا فرض ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو اپنے گھر کا فرد سمجھے۔ ہر پاکستانی پاکستان کا سفارتکار ہے۔‘
الیکشن اصلاحات پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’الیکٹرانک ووٹنگ پر بریفنگ ہوئی۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ بات کر رہے ہیں اور سینیٹ کی کمیٹی بھی ابتدائی نشست کر چکی ہے۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ معاملات آگے بڑھا رہے ہیں۔‘
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں الیکشن کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ ’کشمیر کے وزیراعظم الیکشن کروا رہے تھے۔ ان کے ہم زلف الیکشن کمیشن کے سینیئر رکن تھے۔ الیکشن کمیشن کشمیر کے وزیراعظم نے لگایا تھا۔ سارا پیسہ، پولیس بیوروکریسی کشمیر حکومت کے پاس تھی۔ اب انہوں نے کہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کا حل کیا ہے۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’لہذا ضروری ہے کہ سیاست اپنے تک رکھیں۔ بڑے معاملات پر حکومت اور اپوزیشن کو ایک پوزیشن لینی پڑے گی۔ اور وہ پوزیشن یہ ہے کہ ہم نے 49 اصلاحات پیش کی ہیں۔ ان میں الیکٹرانک ووٹنگ بھی شامل ہے۔ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن چاہتی ہے تو اتفاق کرے ورنہ یہ اپنی تجاویز لے آئے۔ اگر جمہوریت نے رہنا ہے تو ایک نظام تو بنانا پڑے گا۔‘
ان کے مطابق ’شہباز شریف نے بیان دیا کہ آگے چلنا چاہتے ہیں۔ یہ خوش آئند بیان تھا۔ مریم نواز، نواز شریف اور فضل الرحمن اس نظام کا حصہ نہیں ہیں۔ وہ نظام کو طاقتور ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ نظام خراب ہو۔ ہم پارلیمان کے اندر قیادت سے بات چیت کریں گے۔ یہ نہیں ہوگا کہ مفرور پارٹی کو لیڈ کریں۔ چاہے الطاف حسین یا نواز شریف ہوں۔ وہ بھاگے ہوئے ملزمان ہیں۔‘