Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں دو گھنٹوں کے دوران دو دھماکے، دو پولیس اہلکار ہلاک، 23 زخمی

پولیس کے مطابق دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔(فوٹو: ٹوئٹر)
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو گھنٹے کے دوران دو دھماکے ہوئے جن میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 23 سے زئد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ 
پولیس کا کہنا ہے کہ دوسرا دھماکا سریاب روڈ پر سدا بہار ٹرمینل کے قریب ہوا جس میں ایک ریڑھی بان کرشن کمار زخمی ہوا۔
ڈی ایس پی آصف غفور نے بتایا کہ ریڑھی بان یوم آزادی کی مناسبت سے پاکستانی پرچم فروخت کررہا تھا۔ زخمی کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ 
ابتدائی طور پر دھماکا دستی بم کا بتایا جارہا ہے تاہم ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ  دھماکے کی نوعیت معلوم کرنے کےلئے بم ڈسپوزل سکواڈ کو طلب کرلیا گیا ہے
قبل ازیں سرینا ہوٹل کے باہر بم دھماکے کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 22 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے۔
اتوار کو رات آٹھ بجے کوئٹہ کے حساس علاقے زرغون روڈ پر بلوچستان اسمبلی اور بلوچستان ہائی کورٹ کی عمارت کے قریب سرینا ہوٹل کے سامنے اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں سے پولیس کا ٹرک گزر رہا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کا ہدف پولیس کا ٹرک تھا جس میں 15 پولیس اہلکار سوار تھے۔
پولیس اہلکار ڈیوٹی ختم کرکے واپس پولیس لائن جارہے تھے۔ دھماکے کی زد میں نہ صرف پولیس کا ٹرک بلکہ وہاں سے گزرنے والی کئی دیگر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بھی آگئیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس اظہر اکرم نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے جن کی شناخت سبی کے رہائشی نیاز احمد اور ڈیرہ بگٹی کے رہائشی علی اکبر کے طور پر ہوئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کا ہدف پولیس کا ٹرک تھا جس میں 15 پولیس اہلکار سوار تھے۔ (فوٹو: اردونیوز)

دھماکے کے بعد پولیس اور فلاحی تنظیموں کی امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر 20 زخمیوں کو سول ہسپتال اور دو زخمیوں کو بولان میڈیکل ہسپتال منتقل کیا۔ سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جاوید اختر کے مطابق سول ہسپتال لائے گئے 20 زخمیوں میں 12 پولیس اہلکار اور آٹھ راہ گیر شامل ہیں۔
سول ہسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ کے مطابق زخمیوں کو جھلسنے اور لوہے کے ذرات لگنے سے جسم کے مختلف حصوں میں شدید زخم آئے ہیں ۔ ان میں کئی کو شدید زخمی آئے ہیں ۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکا موٹر سائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیاجس میں 6  سے 7 کلوبارودی مواد استعمال کیا گیا۔ سی ٹی ڈی پولیس کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
کوئٹہ میں جس جگہ دھماکا ہوا وہ شہر کے مرکز میں واقع انتہائی حساس علاقہ شمار ہوتا ہے ۔ جائے وقوعہ سے چند قدم کے فاصلے پر بلوچستان اسمبلی ، بلوچستان ہائی کورٹ ، فرنٹیئر کور ہیڈ کوارٹر، پاک فضائیہ کا ریکروٹ سینٹر اور چند سو گز کے فاصلے پر گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس سمیت دیگر اہم سرکاری عمارتیں واقع ہیں۔
اس سے قبل رواں سال اپریل میں سرینا ہوٹل میں بھی چینی سفیر کا قافلہ پہنچنے سے قبل ایک خودکش دھماکا ہوا جس میں پانچ افراد ہلاک اور دس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
 

شیئر: