’نواز شریف سفر نہیں کر سکتے‘، میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو کسی بھی قسم کے سفر اور پبلک مقامات پر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ (فوٹو: روئٹرز)
لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر کی جانب سے کسی بھی سفر اور پبلک مقامات پر جانے سے منع کیا گیا ہے۔
بدھ کو ایڈوکیٹ امجد پرویز نے تین صفحات پر مشتمل میڈیکل رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں پیش کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف اپنی صحت اور کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ہوائی سفر نہیں کر سکتے۔‘
بدھ کے روز سامنے آنے والی رپورٹ پر نواز شریف کا نام اور لندن کا پتہ درج ہے جبکہ ان کے معالج ڈاکٹر عدنان کا ای میل ایڈریس بھی لکھا گیا ہے۔
میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’نواز شریف کو صحت کے حوالے سے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے خود کو محدود سے کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’اس کے لیے ان کو کسی بھی قسم کے سفر اور پبلک مقامات پر جانے سے گریز کرنا چاہیے، جیسے ایئرپورٹ اور جہاز وغیرہ۔‘
سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے ’ان کو صحت کی سہولیات کے بھی قریب رہنے کی ضرورت ہے اور وہیں تک محدود رہنے کی ضرورت ہے جہاں پر ان کا علاج چل رہا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’ایسا تب تک جاری رہے گا جب تک کورونا وائرس ختم نہیں ہو جاتا اور ان کی صحت کے حوالے سے مسائل کو مناسب طور پر دور نہیں کر لیا جاتا۔‘
میڈیکل رپورٹ کے آخر میں ڈیوڈ لارنس کا نام درج ہے جس کے ساتھ کنسلٹنٹ کارڈیو تھوریسک لکھا گیا اور ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔
خیال رہے پانچ اگست کو برطانوی محکمہ داخلہ نے نواز شریف کے ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کی تصدیق مسلم لیگ کی ترجمان مریم نواز نے کی تھی۔
برطانوی محکمہ داخلہ کے فیصلے میں لکھا گیا تھا کہ ’نوازشریف فیصلے کے خلاف امیگریشن ٹریبونل میں اپیل کر سکتے ہیں۔‘
مریم نواز نے یہ بھی بتایا تھا کہ’برطانوی ایمیگریشن ٹریبونل میں دائر اپیل پر فیصلہ ہونے تک محکمہ داخلہ کا حکم غیر موثر رہے گا اور اپیل پر فیصلہ ہونے تک وہ برطانیہ میں قانونی طورپر مقیم رہ سکتے ہیں۔‘
جبکہ دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری کو منسوخ کر دیا گیا تھا اس لیے وہ پاکستانی پاسپورٹ پر کسی بھی ملک کا سفر نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ واپس آنا چاہیں تو 24 گھنٹے کے ان کو واپس کی دستاویزات جاری کی جا سکتی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر چار ہفتے کے لیے برطانیہ جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے پاکستان سے برطانیہ روانہ ہوئے تھے۔