Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان مخالف ٹوئٹر ٹرینڈز انڈیا اور افغانستان سے چلتے ہیں: حکومت

حکومت پاکستان کے ترجمان، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ ’دو سال کے دوران ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ٹوئٹر پر پاکستان مخالف جو بڑے بڑے ٹرینڈز چلائے گئے ان کے پیچھے انڈیا اور افغانستان کا ہاتھ ہے۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں معید یوسف کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے بتایا کہ ’پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے گذشتہ دو برسوں میں 150 ٹرینڈز چلائے جن میں 37 لاکھ ٹویٹس کی گئیں۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا ٹرینڈز کے پیچھے انڈیا سب سے آگے ہے۔ انڈیا نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے  پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا کے دو سال کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے خلاف انڈیا اور افغانستان سرگرم ہیں اور پی ٹی ایم بھی ان کا ساتھ دے رہی ہے۔‘
فواد چودھری نے بتایا کہ ’ 14 اگست 2020 کو بلوچستان سالیڈیرٹی ڈے‘ کے نام سے ٹرینڈ چلایا گیا جس کو انڈیا سے ڈیڑھ لاکھ ٹویٹس ملیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ دو تین دن سے ’سینکشن پاکستان‘ نامی ٹرینڈ چل رہا ہے، اس کے لیے پی ٹی ایم نے 20 ہزار ٹویٹس کیں جبکہ مجموعی طور پر آٹھ لاکھ ٹویٹس ہوئیں جن میں افغانستان کی کئی حکومتی شخصیات بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ’انڈیا سے چلنے والے ٹرینڈز اور پیجز وکی پیڈیا کے منتظمین انڈیا سے چلاتے ہیں۔‘
انہوں نے انڈین کرونیکلز نامی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کے خلاف 848 ویب سائٹس بنائی گئی ہیں۔‘

فواد چودھری نے نیوز کانفرنس میں مختلف پاکستان مخالف ٹرینڈز کا حوالہ دیا (فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے کچھ عرصہ قبل کینیڈا میں قتل ہونے والی خاتون کریمہ بلوچ کے حوالے سے چلنے والے ٹرینڈز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سٹیٹ کِلڈ کریمہ بلوچ‘ ٹرینڈ چلایا گیا حالانکہ وہ دسمبر 2020 میں کینیڈا میں ہلاک ہوئیں جس کے بارے میں پولیس کی رپورٹ ہے کہ وہ قدرتی موت تھی، لیکن اس پر 20 ہزار ٹویٹس پی ٹی ایم کے کارکنوں کی جانب سے کی گئیں۔
فواد چودھری نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکڑ کی موت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ برین ہیمرج سے ہلاک ہوئے تاہم اس پر بھی ٹرینڈز چلائے گئے جس پر دس ہزار سے زیادہ ٹویٹس ہوئیں اور ان میں دو تہائی سے زیادہ انڈیا سے تھیں۔‘
وفاقی وزیر نے ایک اور ہیش ٹیگ کا بھی ذکر کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے اسرائیل کا دورہ کیا۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق ’انڈیا نے پی ٹی ایم کی ٹویٹس اور ٹرینڈز کو پروموٹ کیا (فوٹو: سکرین گریب)

بقول ان کے ’یہ ٹرینڈ اسرائیل کے ایک گروپ بنایا جس پر دس ہزار ٹویٹس کی گئیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نہ جانتے ہوئے بھی مسلم لیگ ن اور جو یو آئی بھی اس کا حصہ بنی‘، حالانکہ بنیادی طور پر یہ ایک اسرائیلی ٹرینڈ تھا۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں فرقہ ورانہ نفرت اور لسانی فسادات کی کوشش میں بھی بیرون ملک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ملوث ہیں۔‘
فواد چودھری اور معید یوسف کی نیوز کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے گفتگو کرتے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف نے بھی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’وفاقی وزیر فواد چودھری نے بے نقاب کردیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے اندر بیٹھے لوگ کیسے پاکستان مخالف ٹرینڈز چلا رہے ہیں،‘
وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا نے بھی اس رپورٹ کو ٹویٹ کیا اور کہا کہ اس پوری تحقیق کو ثابت کرنے کے لیے ڈیٹا بھی ساتھ موجود ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما افتخار درانی نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’یہ ٹائم لائن بتا رہی ہے کہ کیسے ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا کے ذریعے افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘

جہاں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اس رپورٹ پر حکومتی حکام کی تعریف کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں وہیں کچھ صارفین اس رپورٹ پر تنقید بھی کررہے ہیں۔
ایک صارف ندا کرمانی کہتی ہیں کہ ’انہوں نے ابھی پاکستان مخالف ٹرینڈز پر تفصیلی رپورٹ پڑھی ہے۔‘ انہوں نے طنز کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ ٹیکس کے پیسے کا اچھا استعمال ہورہا ہے‘۔
افشاں مصعب بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’ہم نے نیا پاکستان بنا لیا تھا اگر پاکستانی سیاسی جماعتوں کے عام سپورٹرز کے اکاؤنٹس، انڈیا اور افغانستان سے ٹویٹس نہ آتیں۔‘ 

شیئر: