حکومت پاکستان کے ترجمان، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ ’دو سال کے دوران ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ٹوئٹر پر پاکستان مخالف جو بڑے بڑے ٹرینڈز چلائے گئے ان کے پیچھے انڈیا اور افغانستان کا ہاتھ ہے۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں معید یوسف کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے بتایا کہ ’پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے گذشتہ دو برسوں میں 150 ٹرینڈز چلائے جن میں 37 لاکھ ٹویٹس کی گئیں۔‘
مزید پڑھیں
-
شہری وغیر ملکی ریاست مخالف اکاؤنٹس سے ہوشیار رہیںNode ID: 437896
-
ہائبرڈ وار کا ہدف قومی قیادت ہے: آرمی چیفNode ID: 510331
-
تحریک لبیک کے سوشل اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے:سی ٹی ڈیNode ID: 558106
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا ٹرینڈز کے پیچھے انڈیا سب سے آگے ہے۔ انڈیا نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا کے دو سال کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے خلاف انڈیا اور افغانستان سرگرم ہیں اور پی ٹی ایم بھی ان کا ساتھ دے رہی ہے۔‘
فواد چودھری نے بتایا کہ ’ 14 اگست 2020 کو بلوچستان سالیڈیرٹی ڈے‘ کے نام سے ٹرینڈ چلایا گیا جس کو انڈیا سے ڈیڑھ لاکھ ٹویٹس ملیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ دو تین دن سے ’سینکشن پاکستان‘ نامی ٹرینڈ چل رہا ہے، اس کے لیے پی ٹی ایم نے 20 ہزار ٹویٹس کیں جبکہ مجموعی طور پر آٹھ لاکھ ٹویٹس ہوئیں جن میں افغانستان کی کئی حکومتی شخصیات بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ’انڈیا سے چلنے والے ٹرینڈز اور پیجز وکی پیڈیا کے منتظمین انڈیا سے چلاتے ہیں۔‘
انہوں نے انڈین کرونیکلز نامی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کے خلاف 848 ویب سائٹس بنائی گئی ہیں۔‘
انہوں نے کچھ عرصہ قبل کینیڈا میں قتل ہونے والی خاتون کریمہ بلوچ کے حوالے سے چلنے والے ٹرینڈز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سٹیٹ کِلڈ کریمہ بلوچ‘ ٹرینڈ چلایا گیا حالانکہ وہ دسمبر 2020 میں کینیڈا میں ہلاک ہوئیں جس کے بارے میں پولیس کی رپورٹ ہے کہ وہ قدرتی موت تھی، لیکن اس پر 20 ہزار ٹویٹس پی ٹی ایم کے کارکنوں کی جانب سے کی گئیں۔
فواد چودھری نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکڑ کی موت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ برین ہیمرج سے ہلاک ہوئے تاہم اس پر بھی ٹرینڈز چلائے گئے جس پر دس ہزار سے زیادہ ٹویٹس ہوئیں اور ان میں دو تہائی سے زیادہ انڈیا سے تھیں۔‘
وفاقی وزیر نے ایک اور ہیش ٹیگ کا بھی ذکر کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے اسرائیل کا دورہ کیا۔‘
بقول ان کے ’یہ ٹرینڈ اسرائیل کے ایک گروپ بنایا جس پر دس ہزار ٹویٹس کی گئیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نہ جانتے ہوئے بھی مسلم لیگ ن اور جو یو آئی بھی اس کا حصہ بنی‘، حالانکہ بنیادی طور پر یہ ایک اسرائیلی ٹرینڈ تھا۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں فرقہ ورانہ نفرت اور لسانی فسادات کی کوشش میں بھی بیرون ملک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ملوث ہیں۔‘
فواد چودھری اور معید یوسف کی نیوز کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے گفتگو کرتے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف نے بھی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’وفاقی وزیر فواد چودھری نے بے نقاب کردیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے اندر بیٹھے لوگ کیسے پاکستان مخالف ٹرینڈز چلا رہے ہیں،‘
Federal Minister @fawadchaudhry has exposed how India, and people inside Pakistan too, are behind Anti-Pakistan trends. pic.twitter.com/21FXjwpHKa
— PTI (@PTIofficial) August 11, 2021
وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا نے بھی اس رپورٹ کو ٹویٹ کیا اور کہا کہ اس پوری تحقیق کو ثابت کرنے کے لیے ڈیٹا بھی ساتھ موجود ہے۔
Detailed report on how conversations based upon fake news were curated and propagated using well established networks to manipulate public debate to attain strategic goals. All findings are backed by data. https://t.co/7EZR1J4Xi9
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) August 11, 2021
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما افتخار درانی نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’یہ ٹائم لائن بتا رہی ہے کہ کیسے ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا کے ذریعے افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘
جہاں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اس رپورٹ پر حکومتی حکام کی تعریف کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں وہیں کچھ صارفین اس رپورٹ پر تنقید بھی کررہے ہیں۔
ایک صارف ندا کرمانی کہتی ہیں کہ ’انہوں نے ابھی پاکستان مخالف ٹرینڈز پر تفصیلی رپورٹ پڑھی ہے۔‘ انہوں نے طنز کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ ٹیکس کے پیسے کا اچھا استعمال ہورہا ہے‘۔
Just saw the ‘detailed analytics report on anti-Pakistan trends’ published by the ministry of information & broadcasting. It reads like a who’s who of the best critical accounts on Twitter. Glad our tax money is being put to good use.
— Nida Kirmani (@NidaKirmani) August 11, 2021