افغانستان کے وولسی جرگہ (پارلیمان) کے سپیکر میر رحمان رحمانی سمیت دیگر اعلیٰ رہنماؤں پر مشتمل وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والی افغان سیاسی قیادت کے وفد میں افغان پارلیمان کے سپیکر میر رحمان رحمانی، صلاح الدین ربانی، استاد محقق، یونس قانونی، محمد کریم خلیلی، احمد ضیاء مسعود، احمد ولی مسعود عبدالطیف پدرام، خالد نور بھی شامل ہیں۔
محمد صادق نے ٹویٹ میں کہا کہ افغان وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ’باہمی دلچسپی کے امور‘ پر بات چیت ہوگی۔
Matters of mutual interest will be discussed durimg the Afghan political leadership's visit.
— Mohammad Sadiq (@AmbassadorSadiq) August 15, 2021
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کی موجودہ صورتحلا پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق اجلاس افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور پاکستان پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اجلاس پیر کو ہوگا۔
اس سے قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے چند گھنٹے بعد قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال نے اقتدار پرامن طریقے سے عبوری حکومت کو منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’افغان عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، کابل شہر پر حملہ نہیں ہوگا اور عبوری حکومت کی اقتدار کی منتقل پُرامن طریقے سے ہوگی۔‘
ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اور کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پایا ہے۔
قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال کا کہنا ہے کہ ملک میں عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے صدارتی محل میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے رکن عمار یاسر نے ٹویٹ میں ملا برادر کے کابل میں صدارتی محل کے دورے کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے۔
خیال رہے کے افغان میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتاتا تھا کہ طالبان کے سینیئر رہنما ملا برادر اقتدار کی منتقلی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے لیے دوحہ سے کابل پہنچے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
-
-
طالبان کابل میں داخل، شہر پر بزور طاقت قبضہ نہ کرنے کا اعلان
Node ID: 591561