Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کابل میں، افغانستان کی اعلیٰ قیادت پاکستان میں

‏افغانستان کے وولسی جرگہ (پارلیمان) کے سپیکر میر رحمان رحمانی سمیت دیگر اعلیٰ رہنماؤں پر مشتمل وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والی افغان سیاسی قیادت کے وفد میں افغان پارلیمان کے سپیکر میر رحمان رحمانی، صلاح الدین ربانی، استاد محقق، یونس قانونی، محمد کریم خلیلی، احمد ضیاء مسعود، احمد ولی مسعود عبدالطیف پدرام، خالد نور بھی شامل ہیں۔
محمد صادق نے ٹویٹ میں کہا کہ افغان وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ’باہمی دلچسپی کے امور‘ پر بات چیت ہوگی۔

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب  

وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کی موجودہ صورتحلا پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق اجلاس افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور پاکستان پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اجلاس پیر کو  ہوگا۔
اس سے قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے چند گھنٹے بعد قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال نے اقتدار پرامن طریقے سے عبوری حکومت کو منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’افغان عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، کابل شہر پر حملہ نہیں ہوگا اور عبوری حکومت کی اقتدار کی منتقل پُرامن طریقے سے ہوگی۔‘
ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اور کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پایا ہے۔
قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال کا کہنا ہے کہ ملک میں عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے صدارتی محل میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے رکن عمار یاسر نے ٹویٹ میں ملا برادر کے کابل میں صدارتی محل کے دورے کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے۔
خیال رہے کے افغان میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتاتا تھا کہ طالبان کے سینیئر رہنما ملا برادر اقتدار کی منتقلی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے لیے دوحہ سے کابل پہنچے ہیں۔

طالبان نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران افغان میں برق رفتاری سے کئی صوبوں پر قبضہ کیا: فوٹو اے ایف پی

 
اس سے چند گھنٹے قبل افغان وزارت داخلہ نے بتایا تھا کہ جنگجو ہر طرف سے شہر میں داخل ہو رہے ہیں۔
طالبان نے ان خبروں کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ کابل شہر پر بزور طاقت قبضہ نہیں کریں گے اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ کابل میں اس کا سفارتی عملہ موجود رہے گا اور فی الحال سفارت کاروں کو واپس بلانے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
خیال رہے کہ طالبان نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران افغان میں برق رفتاری سے کئی صوبوں پر قبضہ کیا۔
اتوار کی صبح طالبان جنگجو ملک کے اہم مشرقی شہر جلال آباد میں بغیر کسی مزاحمت کے داخل ہوئے۔ 
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جلال آباد میں ایک افغان عہدیدار نے بتایا کہ ’شہر میں اس وقت کوئی لڑائی نہیں ہو رہی کیونکہ گورنر نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔‘ 
افغان عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’طالبان کو راستہ دینا ہی عام شہریوں کی زندگیوں کو بچانے کا واحد راستہ تھا۔‘  

شیئر: