Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان پر طالبان کا قبضہ،انڈین مسلمان بی جے پی ٹرولز کے نشانے پر

انڈین مسلمانوں پر دائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کافی تنقید کرتے رہتے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان پر طالبان کے حالیہ قبضے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹرولز انڈین مسلمانوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔
انڈیا میں ٹوئٹر سب سے موثر سوشل میڈیا نیٹ ورک ہونے کے ساتھ سیاسی پالیسی کا ایک حصہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے دائیں اور بائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد کی آپس میں بحث اور ٹرولنگ عام سی بات ہے۔
افغانستان کی حالیہ صورتحال کے باعث انڈیا میں بھی کافی بے چینی پائی جا رہی ہے۔
  انڈین ٹوئٹر پر ’انڈین مسلمز‘ کے نام سے ایک ٹرینڈ جاری ہے جس میں انڈین مسلمانوں کی جانب سے طالبان معاملے میں خاموشی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
ایک صارف نے میم شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈین مسلمانوں کی دوغلی سوچ ہے، یہ اسرائیل کے فلسطین پر حملوں پر تو بولتے ہیں لیکن طالبان کے مظالم پر بات نہیں کرتے۔‘

 

صحافی کمال راشد خان نے کہا کہ ’انڈین مسلمان ہمیشہ سے اسرائیل کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں لیکن طالبان کے خلاف کوئی مظاہرہ نہیں ہو رہا، اس کا یہ مطلب ہے کہ اس دنیا میں سب سیاست کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ بھائی چارے کی وجہ سے۔‘

 
ایک صارف نے لکھا کہ ’میں نے کافی ٹویٹ دیکھے ہیں جن میں انڈین مسلمان طالبان کو دہشت گرد کہنے پر برا مان رہے ہیں، میرے خیال سے وہ بھول رہے ہیں کہ طالبان کے پچھلے دورِاقتدار میں کیا ہوا تھا۔‘
 

 
 
ظفر نامی ایک انڈین مسلمان نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈین مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے کہ ہم انڈیا میں پیدا ہونے پر کتنے خوش نصیب ہیں۔‘

 
نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے انڈین مسلمانوں پر دائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کافی زیادہ تنقید کی جاتی ہیں۔
بعض اوقات یہ تنقید ہراسمنٹ کی شکل بھی اختیار کر لیتی ہے۔ کسی سیکولر ونگ کی سرگرم خواتین کو ریپ کی دھمکیاں ہوں یا مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کی بات، بی جے پی کے ٹرول ہمیشہ آگے ہی رہتے ہیں۔

شیئر: