ہریانہ کے میوات سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان جم ٹرینر آصف خان کو اتوار کی رات ایک مسلح گروپ نے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے کے بعد مبینہ طور پر ہلاک کیا ہے۔
انڈین اخبار ٹریبیون کے مطابق آصف خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کو ’جے شری رام‘ کہنے پر مجبور کیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ آٹھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’پاکستان جواب دے اس نے اقلیتوں پر مظالم کیوں ڈھائے؟‘Node ID: 452671
-
’اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز مواد نصاب سے نکالیں‘Node ID: 500756
31 سالہ راشد اور 22 سالہ واصف جو آصف کے ہمراہ تھے پر بھی حملہ کیا گیا لیکن وہ اس حملے میں بچ گئے جبکہ راشد انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہیں۔
آصف خان کی لاش ہریانہ کے سونہا کے نواح میں واقع ایک گاؤں نانگلی سے ملی جبکہ آصف خان کے رشتے داروں نے انڈیا کے نجی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے گاؤں میں مسلمان اور ہندو گروپوں کے مابین دشمنی کافی عرصے سے چل رہی تھی۔
انڈیا میں مبینہ طور پر مسلمان نوجوان کے قتل کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین کی جانب سے ٹرینڈ چلایا گیا جس میں دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان سے بھی صارفین نے حصہ لینا شروع کیا اور انڈیا سمیت پاکستان میں بھی جسٹس فار آصف ٹرینڈ کرنے لگ گیا۔
صارفین کی جانب سے انڈیا میں اقلیتی برادری کے ساتھ نارواں سلوک پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
صارف راکھی ترپاٹھی لکھتی ہیں کہ ’جے شری رام‘ کو ہندوستان میں مسلمانوں کو مارنے کے لیے آلے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ نعرہ لگانے والے قاتل ہیں، بےگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور انھیں کوئی افسوس نہیں۔ اس کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہرگز نہیں۔‘
'Jai Shree Ram' is being used as a tool to lynch Muslims in India.
The ones chanting this slogan are murderers. They kill innocent people and have no regrets.
This should not be tolerated. No way. #JusticeForAsif— Rakhi Tripathi (@rakhitripathi) May 17, 2021
جہاں صارفین انڈیا میں مسلم اقلیتی برادری کے ساتھ پیش ہونے والے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں وہیں کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ انڈیا میں اقلیتی برادری کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔
ٹوئٹر ہینڈل اکھل شمینا نے لکھا کہ ’کورونا کے خلاف لڑو۔ آپس میں لڑائی نہ کرو۔‘
Fight against corona.
Don't fight among each other.#मुस्लिमो_पर_हमले_बंद_करो #JusticeForAsif pic.twitter.com/n28OQArTqZ— अखलेश मीणा, चक बिवाई, दौसा (@akhaleshmina73) May 18, 2021