جلال آباد میں مظاہرین پر فائرنگ، بامیان میں طالبان مخالف رہنما کا مجسمہ مسمار
مظاہرین امارت اسلامیہ کے جھنڈے کے بجائے افغانستان کا قومی جھنڈا آفس پر لگانے کا مطالبہ کر رہے تھے (فوٹو: روئٹرز)
طالبان نے مبینہ طور پر جلال آباد شہر میں مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق جلال آباد شہر میں لوگ امارت اسلامیہ کے جھنڈے کے بجائے افغانستان کا قومی پرچم آفس پر لگانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اے پی نے افغانستان کے محمکہ صحت کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
قبل ازیں کہا گیا تھا کہ مظاہرین پر طالبان کی جانب سے فائرنگ کے واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مقامی نیوز ایجنسی پژواک افغان نیوز کے مطابق افغانستان کے قومی پرچم اٹھائے ہوئے جلال آباد کی گلیوں میں مظاہرہ کرنے والوں پر طالبان کی فائرنگ سے درجنوں زخمی ہوگئے۔
دریں اثنا طالبان نے بامیان میں 1990 کی دہائی میں طالبان کے خلاف لڑنے والے کمانڈر عبد العلی مزاری، جو طالبان کے ہاتھوں ہی مارے گئے تھے، کے مجسمے کو توڑ دیا ہے۔
بامیان کے ایک شہری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ مجسمے کو کس نے اڑا دیا، لیکن طالبان کے مختلف گروپس یہاں موجود ہیں جن میں کچھ اپنی وحشت کے لیے مشہور ہیں۔‘
خیال رہے طالبان کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ ’ایسے کسی بھی فرد سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا جس نے اتحادی افواج یا پچھلی حکومت کے ساتھ کام کیا ہو۔‘
بدھ کے روز کابل ایئرپورٹ پر انخلا کا سلسلہ جاری رہا، مغربی ممالک اپنے شہریوں اور دوست افغانوں کو وہاں سے نکال رہے ہیں۔