کنگ عبدالعزیز اکیڈمی کو 100 سال پرانی دستاویزات کا تحفہ
شیخ ناصر نے تقریبا چار سو دستاویزات دی ہیں(فوٹو ایس پی )
سعودی عرب میں کنگ عبدالعزیز اکیڈمی کو قومی تاریخ سے تعلق رکھنے والی سو سال پرانی دستاویزات تحفے میں ملی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شیخ ناصر بن عبدالرحمن بن عبداللہ بن زاحم نے اپنے دادا شیخ عبداللہ بن عبدالوھاب بن زاحم اور بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے درمیان ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل دستاویزات کنگ عبدالعزیز اکیڈمی کودی ہیں۔
انہوں نے شاہی خاندان کے افراد شہزادہ محمد بن عبدالرحمن، شہزادہ عبداللہ بن عبدالرحمن اور شہزادہ سعود بن عبدالعزیز کے ساتھ بھی اپنے دادا کی خط و کتابت پر مشتمل دستاویزات حوالے کی ہیں۔
شیخ ناصر نے جو دستاویزات حوالے کی ہیں ان میں ان کے دادا اور بعض علما نیز اپنے دوستوں، رشتہ داروں کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت شامل ہے۔
ان کے علاوہ زمینں وقف کرنے والی کارروائی، وصیت نامے اور تحریری شہادتیں بھی دستاویزات کی صورت میں ہیں۔
شیخ ناصر نے تقریبا چار سو دستاویزات دی ہیں۔ جو تقریبا نصف صدی پر محیط دستاویزات ہیں۔
شیخ ناصر الزاحم کا کنہا ہے ان دستاویزات کی اصل جگہ کنگ عبدالعزیز اکیڈمی ہے جہاں وہ محفوظ ہوں گی اور ان سے صحیح معنوں میں استفادہ ممکن ہوگا۔
شیخ عبداللہ زاحم سعودی عرب کے قیام کے ابتدائی زمانے میں مملکت کے مشہور علما میں سے ایک تھے۔ وہ بانی مملکت کے مشیر اور ان کے قریبی حلقے میں شامل تھے۔
انہوں نے بانی مملکت کے کہنے پر متعدد اہم کام کیے۔ریاض میں چیف جسٹس کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ اس کے بعد وہ مدینہ منورہ کے چیف جسٹس بنے تھے۔
اپنی وفات تک ادارہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر، مسجد نبوی کی انتظامیہ اور فتوی نویسی کے امور بھی انجام دیتے رہے۔