ندا یاسر جو کہ ایک نجی ٹی وی چینل پر مارنگ شو ہوسٹ ہیں، اپنے پراگرام کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ اس بار وہ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں میزبان ندا یاسر اپنے مہمانوں سے فارمولا ون ریسنگ کار کے بارے میں کچھ بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
مارننگ شو کے وائرل ہونے والے کلپ میں مہمانوں کی جانب سے بتائے گئے اُن کے پراجیکٹ فارمولا ون کار پر بات کرتے ہوئے ندا یاسر سوال کرتی ہیں کہ ’فارمولا ون کار میں کتنے لوگ آ سکتے ہیں؟‘
مزید پڑھیں
-
’میرے دوست نے منی ہائسٹ دیکھنے کے لیے چھٹی کی ہے‘Node ID: 596946
-
پیٹ خراب تھا اس لیے ٹرین میں صرف زیر جامہ پہنا: انڈین رکن اسمبلیNode ID: 597001
اس پر پروگرام میں موجود ساتھی انہیں بتاتے ہیں کہ ’ایک شخص آ سکتا ہے کیوں کہ وہ فارمولہ سٹائل کار ہے۔‘ اس پر ندا یاسر کہتی ہیں کہ ’اچھا ابھی جو آپ نے شروعات کی ہے وہ ایک سے کی ہے؟‘
وائرل ہونے والے کلپ میں واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مہمان نے بتایا ’یہ فارمولا ہے، ریسنگ کار ہے تو اس میں صرف ایک شخص بیٹھ سکتا ہے۔‘ جس کے جواب میں ندا یاسر کا کہنا ہے کہ ’اچھا ابھی فارمولا بنایا ہے آپ نے، ایکسپیریمنٹ نہیں کیا؟‘
گاڑیوں اور کھیلوں کے بارے میں تھوڑا بہت علم رکھنے والوں میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو ’فارمولا ون ریسنگ کار‘ سے نہ واقف ہو۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے وائرل ہونے والے مارننگ شو کے کلپ پر یوزرز کا ردعمل سامنے آیا۔ فارمولا ون کار کے حوالے سے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف نتاشا کُندی ندا یاسر کو مخاطب کرتی ہیں اور لکھتی ہیں کہ ’ندا مہربانی کر کے شو کی شروعات سے قبل کچھ ہوم ورک کر لیا کریں۔‘
سوشل میڈیا صارف فارمولا ون گاڑی کی نشستوں کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ’ندا یاسر کا پروگرام دیکھنے کے بعد کار کمپنیاں فارمولا ون کار کی تین سیٹوں کا فارمولا بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘
صحافی رضوان جرال اپنی ٹوئٹر ٹائم لائن پر لکھتے ہیں کہ ’فارمولا ریس کا فارمولا تیار ہو گیا؟ اچھا چھوٹی گاڑی سے چلانا شروع کیا ہے۔ دو لوگ نہیں بیٹھتے کیا۔ آپ کبھی اس گاڑی میں بیٹھے ہیں۔ ندا یاسر کی فارمولا ریس کے ڈرائیور سے سنسنی خیز گفتگو۔ ڈرائیور چکرا گیا۔‘
جہاں سوشل میڈیا پر ندا یاسر پر تنقید کی گئی اور انہیں پروگرام کے حوالے سے مشورے دیے گئے وہیں کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جنہوں نے ان کے پروگرام سے کچھ سبق سیکھے۔ پروگرام سے تجربات حاصل کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے افشاں مصعب نے لکھا کہ ’ندا یاسر کے کلپ سے صرف دو سبق سیکھنے کو ملتے ہیں۔ مارننگ شو دیکھنے کے لیے دماغ الماری میں لٹکا کردیں۔ کُول کراؤڈ کا حصہ دِکھنے میں اس موضوع پر نہیں بولنا چاہیے جس کی بنیادی سمجھ بھی نہ ہو۔‘
سوشل میڈیاصارف معاز زاہد لکھتے ہیں کہ ’میں کینسر کا مریض ہوں اور مرنے کے قریب تھا جب میں نے فارمولا ون پر ندا یاسر کا تبصرہ سنا۔ میرے اندر جو کینسر تھا مر گیا ہے۔ میں بہت خوش ہوں میری جان بچانے کا شکریہ ندا یاسر۔‘
تنقید کرنے والوں میں کچھ صارفین نے پروگرام میں آئے طالب علموں کو سراہا اور مستقبل میں بھی اسی طرح کے قابل لوگوں کو بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹوئٹر صارف وحید لکھتے ہیں کہ ’یہ ایک اچھی کوشش تھی کے ندا یاسر نے پروگرام میں کچھ ایسے لوگوں کو بلایا جو واقعی کچھ کر رہے ہیں۔ نہ کہ ان لوگوں کو جو فضول کام کر کے راتوں رات مشہور ہو جاتے ہیں۔‘