افغانستان کے صوبہ پنجشیر میں مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے کہا ہے کہ اگر طالبان پنجشیر اور اندراب میں اپنے حملے اور فوجی نقل و حرکت روکیں تو وہ جنگ ختم کرنے اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر طالبان سے منسلک اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے پنجشیر کے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
تاہم آزاد ذرائع سے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اتوار کی شام ایک فیس بک پوسٹ میں احمد مسعود نے کہا کہ وہ لڑائی ختم کرنے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی علما کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’نیشنل ریزسٹنس فرنٹ موجودہ مسائل کو حل کرنے، لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کرتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
مزاحمت کی علامت افغانستان کی وادیٔ پنجشیر میں کیا ہو رہا ہے؟Node ID: 594111
-
پنجشیر: لڑائی میں شدت،’حالات خانہ جنگی کی طرف جا سکتے ہیں‘Node ID: 597401
اس سے قبل طالبان فورسز نے کہا تھا کہ اردگرد کے اضلاع پر قبضے کے بعد پنجشیر کے دارالحکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی مزاحمتی تحریک اس شرط پر لڑائی ختم کرنے کے لیے تیار ہے کہ طالبان پنجشیر اور اندراب پر اپنے حملے اور فوجی نقل و حرکت روکیں۔‘
روئٹرز کے مطابق افغان میڈیا نے اس سے قبل کہا تھا کہ علما کی ایک کونسل نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پنجشیر میں لڑائی ختم کرنے کے لیے مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کریں۔
این آر ایف کے ترجمان اور اہم کمانڈر کی ہلاکت
دوسری جانب پنجشیر میں طالبان اور این آر ایف کے درمیان جاری لڑائی میں شدت آئی ہے۔ این آر ایف نے ٹوئٹر پر اپنے دو اہم کمانڈروں کی طالبان کے ساتھ لڑائی میں ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔
Regretfully, The National Resistance of Afghanistan lost two companions in the holy resistance against oppression and aggression today. Mr. Fahim Dashty, NRF spokesperson, and General Abdul Wudod Zara were martyred. May their memory be eternal!
— National Resistance Front of Afghanistan (@nrfafg) September 5, 2021