معروف سعودی روایتی جفت ساز کا نئی نسل کے لیے پیغام
معروف سعودی روایتی جفت ساز کا نئی نسل کے لیے پیغام
منگل 7 ستمبر 2021 14:45
مخصوص چپل کی تیاری میں اعلی معیار کا چمڑا پاکستان سے درآمد کیا جاتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
جفت سازی کے شعبے میں معروف سعودی کاریگر نے اپنی نئی نسل کو پیغام دیا ہے کہ قدیم زمانے کی مہارتوں کو محفوظ رکھے اور ہاتھ سے بنائی جانے والی خاص قسم کی روایتی چپل کو ڈیزائن کرنے میں آگے آئے۔
عرب نیوز کے مطابق روایتی عربی چپل(مداس شرقی) ہاتھ سے بنانے والے کاریگر70 سال سے مخصوص قسم کی عربی چپل بنا رہے ہیں۔
86 سالہ یوسف حسین البوحسین نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہوں نے نوعمری میں ہی اپنے والد سے دستکاری کا یہ ہنر سیکھا۔
الاحسا میں کے تاریخی بازار سوق القیصریہ میں تجربہ کار جفت سازنے بتایا کہ اس چپل کی خاص قسم زبیری بنانے میں ان کو خاص مہارت حاصل ہے۔
البوحسین نے کہا کہ یہ دستکاری ہمارے ورثے کو زندہ رکھنے میں مدد دیتی ہے اور اس میں محنت کرکے انسان اچھی اور بہتر زندگی گزار سکتا ہے۔
دوسری جانب انہیں یہ خدشہ لاحق ہے کہ اگر یہ ہنر آئندہ نسل محفوظ نہ کرسکی تو مہارت جلد ضائع ہو سکتی ہے۔
یوسف حسین نے بتایا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہوتا ہے کہ میرے کسی بیٹے نے یہ خاص مہارت حاصل نہیں کی۔
اس کے باوجود کہ وہ سب جدید زندگی میں دیگر کاموں سے منسلک ہیں وہ تہواروں پر اس خاص چپل کی مانگ میں اضافہ کی وجہ سے میری مدد کے لیے فیکٹری آتے ہیں۔
مداس شرقی یعنی مشرق کی چپل جس میں پاوں کے انگوٹھے کے لیے الگ ڈھال بنائی جاتی ہے اور چمڑے کا ایک حصہ پاوں کی حفاظت کرتا ہے جسے کڑھائی کے نمونوں سے مزین کیا جاتا ہےاور یہ نقش علاقے کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں۔
سعودی عرب کی مشرقی ریجن کے علاقے الاحسا کی تاریخی سوق القیصریہ بہت سے سعودی روایتی دستکاروں کا گڑھ ہے۔ جہاں پر روایتی زیورات اور مٹی کے برتن بنانے والوں کے ساتھ روایتی جوتے زبیری بنانے والے جفت ساز بھی موجود ہیں۔
اس طرح کی روایتی چپل سعودی مرد آج بھی زندگی کے تمام شعبوں اور مواقع پر پہنتے ہیں۔
ہاتھ سے تیار ہونے والی اس چپل میں مختلف قسم کا چمڑا استعمال ہوتا ہے جس میں اونٹ ، گائے اور بکرے کا چمڑا شامل ہے علاوہ ازیں سانپ اور مگرمچھ کی جلد بھی استعمال ہوتی ہے۔
یوسف حسین نے بتایا کہ پہلے ہم چمڑا بھی خود تیار کرتے تھے مگر اب ہم پاکستان سے اعلیٰ معیار کا چمڑا درآمد کرتے ہیں جب کہ ضرورت اور ڈیزائن کے مطابق مختلف رنگوں سے اس کی تزئن کر لیتے ہیں۔
اس طرح کی جوڑی تیار کرنے کے لیے اعلیٰ درجے کی دستی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
البوحسین کے پاس اپنی ورکشاپ میں پانچ ماہرین ہیں جو روزانہ 20 سے 25 جوڑے تیار کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ چپل میں پانچ گانٹھ شامل ہیں تاکہ چپل مضبوط رہےاوراسےمخصوص شکل دی جا سکے۔
یوسف حسین نے بتایا کہ کویت، قطر اور بحرین سے میرے پاس یہ روایتی چپل خریدنے کے لیے گاہک آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس طرح کے چپل جدید شکلوں اور ڈیزائنوں میں بدل چکے ہیں لیکن روایتی ڈیزائن اب بھی زیادہ مانگ میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریاض کے قریب جنادریہ میلے میں وہ ہرسال اس کی روایتی تیاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
وہ اس قومی ورثے اور ثقافت کی حفاظت اور اسے زندہ رکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔