سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے کا نظام آسان کیسے بنایا جا رہا ہے؟
سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے کا نظام آسان کیسے بنایا جا رہا ہے؟
پیر 13 ستمبر 2021 10:33
سعودی عرب میں چند نوجوانوں نے مل کر خون عطیہ کرنے والی وتین ایپ بنائی ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے سے متعلق آگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا کچھ کریڈٹ سمارٹ فون کی جدید ایپ، وتین، کو جاتا ہے۔ یہ ایپ لوگوں کو بتاتی ہے کہ ان سے قریب کون سا بلڈ بینک ہے، انہیں کب خون عطیہ کرنا ہے اور وہ کتنی بار خون عطیہ کر چکے ہیں۔
وتین کے ایک ساتھی بانی، احمد الحسیانی، نے 2019 کے اوائل میں اس سروس کو لانچ کرنے میں مدد کی۔ آج اسے مملکت کی وزارت صحت صحتی ایپ کے زیر انتظام استعمال کرتی ہے۔
احمد الحسیانی کا عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’وتین صرف (خون کے) عطیے کو آسان نہیں بناتی بلکہ یہ ملک میں 150 سے زائد نجی اور عوامی بلڈ بینکس کے نظام کو چلاتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ سروس سعودی عرب میں خون کے عطیے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔۔۔‘
خون اور اس کے اجزا کو ہسپتالوں میں انیمیا (لال خلیوں کی کمی)، سرطان اور خون کی دیگر بیماریوں کا علاج کرنے اور سرجریز کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔
کئی ممالک میں خون کو ذخیرہ کیا جاتا ہے تاکہ ان کا نظام صحت کسی بھی ناخشگوار واقعہ کے وقت جان بچانے کے لیے متاثرین کو خون فراہم کرنے کے لیے تیار ہو۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی وبا نے حکام صحت کو مشکل گھڑی سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی طرف متوجہ کر دیا ہے۔
لیکن خون کے ذخیرے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے کیونکہ خون کے مختلف اجزا کو زیادہ عرصے تک ذخیرہ کرکے نہیں رکھا جا سکتا۔ خون کے لال خلیوں کو 35 دنوں تک، پلیٹلٹس کو سات دنوں تک اور پلازما کو تین سالوں تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
یہی وجہ سے کہ بلڈ بینکس کا انحصار ہر وقت رضاکارانہ طور پر دیے گئے خون پر ہوتا ہے۔
مملکت میں خون کے عطیے کی طرف بڑھتے رجحان اور عطیہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود بلڈ بینکس میں قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر جب خون کی نایاب قسم کی ضرورت پڑ جائے، کیونکہ وہ اکثر مریضوں کے لیے زندگی اور موت کے بیچ ہونے کی گھڑی ہوتی ہے۔
سعودی عرب میں حکام صحت نے بلڈ بینکس میں خون کے ذخیرے کو یقینی بنانے کے لیے کچھ اقدامات متعارف کروائے ہیں۔ ان بلڈ بینکس میں کنگ فہد میڈیکل سٹی میں موجود بلڈ بینک اور ملک کا سینٹرل بلڈ بینک شامل ہیں۔
مملکت میں خون عطیہ کرنے والوں کی عمر 17 سال سے اوپر اور وزن 50 کلوگرام سے زیادہ ہونا چاہیے۔ اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ عطیہ کرنے سے قبل رضاکار کا مختصر طبی معائنہ ہو چکا ہو۔
ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے تعلیم ھاصل کرنے والے احمد الحسیانی کا کہنا ہے کہ ’کالج آف لا میں پہلا سمسٹر ختم کرنے کے بعد انہوں نے اس ایپ کے پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا تھا۔‘
اب وتین کے پانچ لاکھ 20 ہزار صارفین، نو لاکھ 62 ہزار عطیے اور چار لاکھ 40 ہزار اپائنمنٹس ہیں۔ یہ ایپ وزارت صحت کی بلڈ بینکس کی ضروریات پوری کرنے میں مدد کے لیے معاون ثابت ہو رہا ہے۔