’میں 25 ستمبر 1981 کی وہ دوپہر کبھی نہیں بھلا سکوں گا۔ میں گلبرگ میں اپنے دوست کے گھر بیٹھا گپ شپ میں مصروف تھا۔ اچانک فون کی گھنٹی بجی۔ بتایا گیا کہ میرے والد کی گاڑی پر ماڈل ٹاؤن موڑ کے قریب حملہ ہوا ہے اور وہ شدید زخمی ہیں۔‘
’میں شدید پریشانی کے عالم میں گھر پہنچا۔ دیکھا کہ والد صاحب کے سارے دوست احباب جمع ہیں۔ ایک کمرے میں میرے تایا چودھری منظور الٰہی خاموش بیٹھے تھے۔میں نے والد صاحب کی خیریت دریافت کی تو ان کے منہ سے چیخ نکل گئی۔ میں سمجھ گیا کہ میرے والد اب دنیا میں نہیں رہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا گجرات کے چوہدری ’ساز باز‘ کی سیاست کرتے ہیں؟Node ID: 520611